Book Name:Aik Zamana Aisa Aaey Ga

تُو بس رہنا سدا راضی، نہیں ہے تابِ ناراضی   تُو نا خوش جس سے ہو برباد ہے تیری قسم مولیٰ

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص98)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                      صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

قبر کا بھیانک انجام

حضرت سَیِّدُنا اِبراہیم تَیْمِیرَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:میں مَوت اور( مرنے کے بعد ہڈّیوں کی) بوسیدگی کو یاد کرنے کے لئے کثرت سے قَبْرِسْتان میں آتا جاتاتھا، ایک رات میں قَبْرِسْتان میں تھا کہ مجھ پر نیند غالِب آگئی اور میں سو گیا،میں نے خواب میں ایک کُھلی ہوئی قَبْر دیکھی اور ایک کہنے والے کو یہ کہتے ہوئے سُنا:یہ زنجیر پکڑو اور اِس کے مُنہ میں داخِل کر کے اِس کی شَرَمْگاہ سے نکالو۔تو وہ مُردَہ کہنے لگا:اےربِّ کریم!کیا میں نے قرآن نہیں پڑھا؟کیا میں نے تیرے حُرْمَت والے گھر کاحج(Hajj) نہیں کیا؟پھر وہ اِسی طرح ایک کے بعد دوسری نیکی گِنوانے لگا تو میں نے سُنا:تُو لوگوں کے سامنے یہ اَعمال کیا کرتا تھا لیکن جب تُوتنہائی میں ہوتا تو نافرمانیوں کے ذریعے مجھ سے مُقابَلَہ کرتا اور تُو نے میرا کچھ خیال نہ کیا۔(الزواجر،مقدمۃ فی تعریف الکبیرۃ، ۱/۳۱ )

چُھپ کے لوگوں سے کیے جس کے گناہ   وہ خبردار ہے کیا ہونا ہے

کام زِنداں کے کیے اور ہمیں               شوقِ گلزار ہے کیا ہونا ہے

(حدائقِ  بخشش،ص۱۶۷)

اشعارکی مختصر وضاحت:یعنی تُم اپنے گمان میں لوگوں سے چُھپ چُھپ کر گُناہ کرتے ہو مگر سوچو!اللہ پاک سے کیسے چُھپوگے؟کیونکہ وہ تمہارے حالوں کی خبر رکھتا ہے۔ہماری سوچ بھی