Book Name:Aik Zamana Aisa Aaey Ga

میرے لئے کیا عمل کیا؟

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا!مسلمان کاہر کام اللہ پاک کی رِضا کے لئے ہونا چاہئے، حتّٰی کہ اگر کوئی کسی سے دوستی رکھے توبھی اللہ پاک کی رِضا کی خاطِراور دشمنی رکھے تو بھی اللہ  پاک  کی رِضا کے لئے،جیسا کہ

مَرْوِی ہے کہ اللہ پاک نے ایک نبی عَلَیْہِ السَّلَام  کے پاس وَحی بھیجی کہ فُلاں زاہِد(پرہیز گار)سے کہہ دو کہ تمہارا زُہْد اور دُنیا سے بے رَغبتی اپنے نَفْس کی راحت ہے اور سب سے جدا ہو کر مجھ سے تَعَلُّق رکھنا یہ تمہاری عزّت ہے، جو کچھ تم پر میرا حق ہے اُس کے مقابِل کیا عمل کیا۔ عَرْض کی، اے ربِّ کریم! وہ کون سا عمل ہے؟اِرْشاد فرمایا:کیا تم نے میری وجہ سے کسی سے دشمنی کی اور میرے بارے میں کسی ولی سے دوستی کی؟ (حلیة الاولیاء،طبقات اھل المشرق،ذکر جماعة  من اعلام البغدادیین،۱۰/۳۳۷ ،حدیث:۱۵۳۸۴)

ہمیں بھی چاہئے کہ دوستی ودُشمنی،مَحَبَّت و عداوت بلکہ ہر قسم کے جائز تَعَلُّقات میں رِضائے الٰہی کوپیشِ نظر  رکھیں۔جو خوش نصیب اللہ پاک  کے لئے ایک دوسرے سےدوستی رکھتے ہیں اُنہیں مبارَک ہو کہ حدیثِ پاک کے مطابِق ایسے لوگ کامِل اِیمان والے ہیں اور اللہ  پاک اُن کو بروزِ قِیامت ایک ساتھ جمع فرمادے گا،وہ خوش نصیب عَرْش کے گِرد یاقُوت کی کُرسیوں(Chairs) پر ہوں گے اور جنّت میں یاقُوت کے سُتونوں پر مُشْتَمِل زَبَرجَد کے بالا خانے اُن کے ٹھکانے ہوں گے۔آئیے! اِس بارے میں 4 فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسُنئے چنانچہ

رضائے الٰہی کے لئے محبت کرنے والوں کی جزا