Book Name:Aik Zamana Aisa Aaey Ga

اُسے کچھ سمجھ نہیں آرہا ہوتا کہ آخر وہ کرے تو کرے کیا ،چونکہ اُسے بیوی بچوں کی فرمائشیں بھی پُوری کرنی ہوتی ہیں اور اُس کے پاس وسائل بھی کم ہوتے ہیں،لہٰذا وہ اُن کی بے جا فرمائشیں پوری کرنے کے لئے حرام و حلال کی پروا کیے بغیر ناجائز ذرائع اختیار کرکے اپنی قَبْر و آخرت کو داؤ پر لگادیتا ہے،جیسا کہ

حلال و حرام کے مُعامَلےمیں  بےپروائی

حضرت سَیِّدُنا ابُوہُرَیْرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ نبیِّ پاک،صاحبِ لولاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا:يَاْتِى عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ،لاَ يُبَالِى الْمَرْءُ مَا اَخَذَ مِنْهُ اَمِنَ الْحَلاَلِ اَمْ مِنَ الْحَرَام یعنی  لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ آدَمی کو اِس بات کی کوئی پروا  نہ ہوگی کہ اُس نے(مال)کہاں سے حاصِل کیا حرام سے یا حلال سے۔(بخاری، کتاب البیوع، باب من لم یبال من …الخ،۲/۷، حدیث: ۲۰۵۹)

حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اِس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں:یعنی آخر زمانہ میں لوگ دِین سے بے پروا ہوجائیں گے،پیٹ کی فِکْر میں ہر طرح پھنس جائیں گے،آمَدنی بڑھانے، مال جمع کرنے کی فِکْر کریں گے،ہر حرام وحلال لینے پر دِلیر(بے خَوْف) ہوجائیں گےجیسا کہ آج کل عام ہے۔‘‘(مرآۃالمناجیح،۴/۲۲۹)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یاد رکھئے!جن اَہل وعیال کے لیے ہم دن رات کماتے ہیں،وہی کل بروزِقیامت ہماری رُسوائی کا سبب بن سکتے ہیں۔اگرچہ ماں باپ،بیوی بچوں اور قَرابت داروں کے حُقُوق کی ادائیگی یقیناً ہماری ذِمَّہ داریوں میں شامل ہے،لیکن اگرہم اُن  کی خواہشات پُوری کرنےاور اُن کے طعنوں سے بچنے کے لئےحرام وحلال کی پروا کئے بغیر مال و دَولت جمع کرتے رہے،مشكل وَقْت میں اُنہیں صَبْرو شُکْر،تَوَکُّل وقَناعت  کا ذِہْن نہ دیااورحلال وحرام كی تمیز نہ سکھائی تو ہوسکتا ہے کہ کل بروزِ