Book Name:Aik Zamana Aisa Aaey Ga

کے ہاتھوں اُس کی ہلاکت ہوگی اور اگر والِدَین بھی نہ ہوں تو اُس کی ہلاکت رشتے داروں یا  پڑوسیوں کے ہاتھوں ہوگی۔“صحابَۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عَرْض کی:یارسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!یہ کیسے ہوگا؟آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرْشاد فرمایا:وہ اُسے تنگیِ مَعِیْشَت پر عار(شرم)دِلائیں گے،اُس وَقْت وہ اپنے آپ کو ہلاکت کی جگہوں میں لے جائے گا۔“(الزهد الکبیر للبیهقی،الجزء الثانی،فصل فی ترک الدنیا…الخ، ص۱۸۳، حدیث: ۴۳۹)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بَیان  کردہ حدیثِ پاک میں جس طرح مَردوں کے لئے عبرت و نصیحت کے مَدَنی پھول ہیں، وہیں اُن عَوْرَتوں کے لئے بھی اِس میں عبرت ہے،  جواپنے شوہروں کو اُن کی آمدنی پرطرح طرح کے کوسنے دیتے ہوئے کچھ اِس طرح کی جَلی کَٹی باتیں سُناتی ہیں:’’ارے فُلاں کے پاس تو کئی کئی بنگلے،فیکٹریاں اور جائیدادیں(Properties) ہیں مگر آپ نے مجھے کرائے کے چھوٹے سے مکان میں رکھا ہوا ہے،میرا تو یہاں پر دَم گُھٹتا ہے، مجھے کُھلا گھر چاہئے،فُلاں کو تو دیکھو اپنی فیملی کے ساتھ عالیشان گاڑیوں میں گُھومتا پھرتاہے لیکن آپ مجھے بسوں،ٹیکسیوں اوررکشوں کے دھکّے کھلاتے ہیں، فُلاں نے تو لوڈشیڈنگ سے بچنے کے لئے جنریٹرلیا ہوا ہے آپ کم از کم یو پی ایس(U.P.S)یا چارجنگ فین ہی لے لیجئے،فُلاں نے توا ِس عِیْد پر اپنے بچوں کی اَمّی کو اِتنے ہزار کا لباس یاسونے(Gold) کاسیٹ بنواکردیا ہے مگرآپ مجھے عِیْد پر سونے کی انگوٹھی یا بریس لیٹ یا بالیاں ہی دِلوادیں،فُلاں نے اپنے بچوں کی اَمی کو فلاں شاپنگ مال سے شاپنگ کروائی ہے لہٰذا مجھے بھی کسی اچھے شاپنگ مال سے شاپنگ کرنی ہے۔فُلاں کو دیکھو کتنا خوشحال ہوگیا ہے،آپ بھی تو کچھ کیجئے ،فُلاں کی تنخواہ لاکھوں میں ہے مگر آپ اتنا عرصہ کام کرنے کے بعد بھی وہیں کے وہیں کھڑے ہیں۔‘‘وغیرہ جبکہ بچوں کی فرمائشیں اِس کے علاوہ ہیں۔تو آئے روز جب بندہ فرمائشوں اور طعنوں کو سُنتا ہے توذِہنی اَذِیَّت اور مایُوسی اُسے ہر طرف سے گھیر لیتی ہے،