Book Name:Aik Zamana Aisa Aaey Ga

قِیامت یہی ہمارے خلاف بارگاہِ الٰہی میں مُقَدَّمہ کردیں اورہماری پکڑ ہوجائے، جیساکہ

بارگاہِ الٰہی میں دعویٰ

حضرت سَیِّدُنا فقیہ اَبُوللَّیث سَمر قَندی  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نَقْل کرتے ہیں:مَرْوِی ہے کہ مرد سے تَعَلُّق رکھنے والوں میں پہلے اُس کی زَوجہ اور اُس کی اَوْلاد ہے،یہ سب(یعنی بیوی،بچّے قیامت میں) اللہ پاک کی بارگاہ میں عَرْض کریں گے:اے ہمارے رَبِّ کریم!ہمیں اِس شخص سے ہمارا حق دِلا،کیونکہ اِس نے کبھی ہمیں دِینی اُمور کی تعلیم نہیں دی اور یہ ہمیں حرام کھلاتاتھا،جس کا ہمیں عِلْم نہ تھا،پھر اُس  شخص کو حرام کمانے پر اِس قَدر ماراجائے گاکہ اُس کا گوشت جَھڑجائے گا،پھر اُسے میزان(ترازو)کے پاس لایا جائے گا،فِرِشتے پہاڑ کے برابر اُس کی نیکیاں لائیں گے تو اُس کےبال بچّوں میں سے ایک شخص آگے بڑھ کر کہے گا:’’میری نیکیاں کم ہیں‘‘تو وہ اُس کی نیکیوں میں سے لے لے گا،پھردوسرا آکر کہے گا: ’’ تُونے مجھے سُود کھلایا تھا ‘‘اور اُس کی نیکیوں میں سے لے لے گا،اِس طرح اُس کے گھر والے اُس کی سب نیکیاں لے جائیں گے اور وہ اپنے اَہل وعیال کی طرف رَنْج و مایُوسی سے دیکھ کر کہے گا:’’اب میری گردن پر وہ گُناہ و مَظالم رہ گئے جو میں نے تمہارے لئے کئے تھے۔‘‘فِرِشتے کہیں گے:’’یہ وہبد نصیبشخص ہے، جس کی نیکیاں اِس کے گھر والے لے گئے اور یہ اُن کی وجہ سے جہنَّم میں چلاگیا۔‘‘([1])

گر تُو ناراض ہوا میری ہلاکت ہوگی

ہائے! میں نارِ جہنّم میں جلوں گا یاربّ!

دَرْدِ سَر ہو یا بُخار آئے تڑپ جاتا ہوں


 

 



[1] الروض الفائق،الباب الثامن فی عقوبة قاتلالخ، ص۴۰۱