Book Name:Aik Zamana Aisa Aaey Ga

واقعی مَدَنی کام کرنا چاہتے ہیں تو جب تک شریعت حکم نہ دے، ہرگز کسی سُنّی کو اپنا مُخالِف مت بنائیے۔آپ کی ایک ایک حَرَکت کو لوگ بغور دیکھتے ہوں گے لہٰذا کوئی ایسا کام مت کیجئے کہ دعوتِ اسلامی پر اُنگلی اُٹھے۔بہرحال اِحتیاط کے باوُجود مشکلات ہوں،لوگ طعنے دیں یا گھر والے سُنّتوں کے مطابق زندگی گزارنے میں رُکاوٹیں ڈالیں تو گھبرانا نہیں چاہئے کہ جس کام میں دشواریاں زیادہ ہوں اُس کا ثواب بھی زیادہ ہوتا ہے۔آئیے!اِس بارے میں2فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسُنئےچنانچہ

(1)فرمایا: افضل ترين عبادت وہ ہے جس  ميں زَحْمت زيادہ ہو۔ (کشف الخـفا ء،حرف الھمزة مع الفاء، ۱/ ۱۴۱)

(2)فرمایا:جو فسادِاُمّت کے وَقْت میری سُنّت کومضبوط تھامےاُسےسو(100)شہیدوں کاثواب ملےگا۔(الزھد الکبیر للبیھقی،ص۱۱۸، حدیث:۲۰۷)

حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اِس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں: کیونکہ شہید تو ایک بار تلوار کا زخم کھا کر پار ہو جاتا ہے مگر یہاللہ(پاک)کا بندہ عُمْر بھر لوگوں کے طعنے اور زبانوں کے گھاؤ کھاتا رہتا ہے۔اللہ(پاک)اور رسول(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کی خاطر سب کچھ برداشت کرتا ہے۔اِس کا جِہاد،جِہادِ اَکبر(نَفْس کے خلاف جِہاد)ہے،جیسے اِس زمانہ میں داڑھی رکھنا،سُود سے بچنا وغیرہ۔(مرآۃالمناجیح،۱/۱۷۳)

اے عاشقانِ رسول!یہ ذہن بنا لیجئے کہ کچھ بھی ہو جائے ہم دامنِ مُصطفےٰ نہیں چھوڑیں گے۔

زمانہ رُوٹھ جائے چھُوٹ جائے خلق تو کیا غم                           نہ چُھوٹے ہاتھ سے دامن تمہارا یا رسول اللہ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                     صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

ظاہر میں دوست ،باطن میں دشمن