Book Name:Aik Zamana Aisa Aaey Ga

اللہ کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں میں                         اے دعوتِ اسلامی تِری دھوم مچی ہو

(وسائلِ بخشش مرمم،ص۳۱۵)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مُعاشَرے میں پائی جانے والی بُرائیوں میں سے  ایک بُرائی یہ بھی ہے کہ مساجِد میں بیٹھ کر دُنیا کی باتیں کی جاتی ہیں حالانکہ  اِس کے بارے میں حدیثِ پاک میں سخت وَعِیْد آئی ہے،چنانچہ

مساجد میں دنیاوی باتیں ہوں گی

سَرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے اِرْشاد فرمایا:ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ مساجِد میں دنیا کی باتیں ہوں گی،تم اُن کے ساتھ نہ بیٹھو کہ اللہ پاک  کو اُن سے کچھ کام نہیں۔(شعب الایمان، باب فی الصلوات، فصل المشی الی المساجد،۳/۸۶، حدیث:۲۹۶۲)

حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اِس حدیث کی شَرح میں فرماتے ہیں:یعنی اللہ(پاک)اُن پر کرم نہ کرے گا،ورنہ ربِّ(کریم)کو کسی بندے کی ضرورت نہیں،وہ ضرورَتوں سےپاک ہے۔ (مِرآةالمناجیح،۱/۴۵۷)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مسجد میں دُنیاوی باتیں کرنے والے کتنے بد نصیب ہیں کہ کرم والے نبی،رسولِ ہاشمی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اُن کی ہم نشینی وصحبت اِختیار کرنے سے بھی  منع فرما دیا۔مگر بدقسمتی سے اب مسجد میں دنیا کی باتیں کرنا عام ہوتا جارہا ہے،عِلْمِ دین سے دُوری کے باعِث آج مسجد میں بیٹھ کر اِنتہائی بےباکی اور غیرسنجیدگی(Non-Seriousness)سے نہ صِرْف دُنیاوی باتیں کی جاتی ہیں بلکہ