Book Name:Aik Zamana Aisa Aaey Ga

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آئندہ زمانے میں سَر اُٹھانے والے فِتنوں کے بارے میں ایک حدیث شریف میں ہےکہ نبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے اِرْشاد فرمایا:آخری زمانے میں کچھ ایسے لوگ بھی ہوں گے جو ظاہر میں دوست اور باطِن میں(یعنی اندرونی طور پر) دشمن ہوں گے،عَرْض کی گئی:یارسولَ اﷲ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم !یہ کیونکر ہوگا؟اِرْشاد فرمایا:(اپنی دنیا کو بہتر بنانے کے لئے) ایک دوسرے کی طرف رَغْبَت(لالچ)اور ایک دوسرے سے ڈرنے کی وجہ سے ہوگا۔(مسند احمد،مسند الأنصار،۸/ ۲۴۴، حدیث: ۲۲۱۱۶)

حکیمُ الاُمَّت حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بَیان  کردہ حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں:قریبِ قِیامت ایسے لوگ(ظاہِر)ہوں گےجو اپنی نیکیاں عَلانِیَہ(ظاہر کرنا)پسند کریں گےتاکہ لوگ اُن کی واہ واہ کریں۔تنہائی میں یا تو اَعمال کریں گے ہی نہیں یا کریں گے تو معمولی طریقے سے۔(مزید فرماتے ہیں کہ )اُن لوگوں کے دلوں میں اللہ پاک کاخَوف،اللہ (پاک)سے اُمّید نہ ہوگی یا کم ہوگی، لوگوں کا خَوْف،لوگوں سے اُمّید اُن پر غالِب ہوگی۔اِس فرمانِ عالی میں عُلَمَا،عابِدین(عبادت گزار)،زاہِدین (دنیا سے رَغْبَت نہ رکھنے والے)،سَخِی(سخاوت کرنے والے)وغیرہ سب ہی داخل ہیں۔ ہر عمل اِخلاص سے قَبول ہوتا ہے۔اِس میں وہ بھی داخِل ہیں جو لوگوں سے ظاہری مَحَبَّتکریں  اور وہ بھی غَرَض(مطلب) کے لئے جب غَرَض(مطلب) نکل جاوے دوستی(Friendship)بھی ختم ہوجاوے۔(مرآةالمناجیح،۷/۱۴۰-۱۴۱)

آئیے!بارگاہِ رِسالت میں فریاد کرتے ہیں:

خُوب مُخْلِص بنوں، میں رِیا سے بچوں                                   ہو نگاہِ کرم، تاجدارِ حرم

(وسائل بخشش مرمم،ص۲۴۹)