Book Name:Aik Zamana Aisa Aaey Ga

(1)فرمایا:جو کسی سےاللہ پاک کے لئے مَحَبَّت رکھے،اللہ پاک کے لئے دُشمنی رکھے اور اللہ  پاک کے لئے دے اور اللہ پاک کے لئے مَنْع کرے،اُس نے اپنا اِیمان کامِل کرلیا۔ (ابو داود،کتاب السنة،باب الدلیل علی زیادة…الخ،۴/۲۹۰،حدیث: ۴۶۸۱)

(2)فرمایا:دو شخصوں نےاللہ پاک کے لئے آپس میں مَحَبَّت کی،ایک مَشْرِق میں ہے،دُوسرا مَغْرِب میں،قِیامت کے دناللہ پاک دونوں کوجمع کردے گا اور فرمائے گا:’’یہی وہ(شخص)ہے جس سے تُونے میرے لئے مَحَبَّت کی تھی۔‘‘(شعب الایمان،باب فی مقاربة...الخ،فصل فی المصافحة...الخ،۶/۴۹۲،  حدیث:۹۰۲۲)

(3)فرمایا:اللہ پاککے لئے مَحَبَّت رکھنے والے عَرْش کے اِرد گِرد یاقُوت کی کُرسیوں پر ہوں گے۔ (معجم کبیر،سلیمان بن عطاء …الخ،۴/۱۵۰، حدیث:۳۹۷۳ (

(4)فرمایا:جنّت میں یاقُوت کے سُتون ہیں،اُن پر زَبَرجَد کے بالاخانے ہیں،وہ ایسے روشن ہیں جیسے چمکدار ستارے۔لوگوں نے عرض کی:’’یارسولَ اﷲ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!اُن میں کون رہے گا؟ ‘‘فرمایا:’’وہ لوگ جواللہ پاک کے لئے آپس میں مَحَبَّت رکھتے ہیں،ایک جگہ بیٹھتے ہیں،آپس میں مِلتے ہیں۔‘‘(شعب الایمان،باب فی مقاربة...الخ،فصل فی المصافحة...الخ،۶/۴۸۷،حدیث:۹۰۰۲)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُناآپ نے!جو خوش قسمت لوگ اللہ پاک کی خاطِر ایک دوسرے سے مَحَبَّت رکھتے ہیں،اللہ پاک کل بروزِ قِیامت اُنہیں کیسے کیسے اِنعامات سے نوازےگامگر افسوس!فی زمانہ ہمارے مُعاشَرے میں مَفاد پَرسْتی اِس قدر عام ہوچکی ہے کہ دُنیوی مُعامَلات تو ایک طرف اب تو دِینی مُعامَلات میں بھی لوگ اپنی غَرض اور اپنا مَفاد تلاش کرتے پھرتے ہیں مثلاًسلام ہی کو لے لیجئے جو ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سُنّت ہے بلکہ ابُو الْبَشَر حضرت سَیِّدُنا آدم عَلَیْہِ السَّلَام کی بھی