Book Name:Tarke Jamat Ki Waeeden

قيامت کا دن ہو گا، اس دن انہيں نَدامت کی ذِلَّت ڈھانپے ہو گی ،کيونکہ انہيں دُنيا ميں جب سجدوں کی طرف بُلايا جاتا تو يہ تَنْدُرُسْتْ ہونے کے باوُجُود نماز ميں حاضِر نہ ہوتے۔حضرت سَیِّدُنا   کَعْبُ الاَحْبار رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ارشاد فرماتے ہيں :'' ربِّ کریم کی قسم!يہ آيتِ مُبارکہ جماعت سے پیچھے رہ جانے والوں ہی کے بارے ميں نازِل ہوئی ہے اور بِغَيْر عُذر کے جماعت تَرک کر دينے والوں کے لئے اس سے زِيادہ سخت کون سی وعيدہوگی۔''(تفسیرقرطبی،سورۃ القلم،تحت لآیۃ۴۳،۴۲،ج۹،ص۱۸۷، ملتقطاً)

باجماعت نمازکی  اَدائیگی:

                میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! آپ نےسُنا اس آیتِ مُبارَکہ میں بغیر عُذر جماعت سے نماز نہ پڑھنا ایک ایسا عمل ہے کہ اس کے سبب  کل بَروزِ قیامت عذاب اور ذِلَّت وخواری مُقدَّر بن سکتی ہے ۔اس لیے بِلاعُذرِشَرعی مسجد کی  جماعت نہیں چھوڑنی چاہیے ۔آئیے !اس کی اَہمیَّت جاننے کیلئے چند اَحادیثِ مُبارَکہ سُنْتے ہیں :

اگر جماعت فَوت ہوجانے کانُقْصان جان لیتا تو۔۔۔

    حضرت سَیِّدُناابُواُمامہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے رِوایَت ہے،سرکارِ مدینہ ،سُرُوْرِ قَلْب و سینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَفرماتے ہیں :'' اگر نَماز ِ باجماعت سے پیچھے رہ جانے والا یہ جانتا کہ اس رہ جانے والے کے لیے  کیا ہے؟ تو گھسٹتے ہوئے حاضر ہوتا۔ (المعجم الکبیر، ج٨، ص٢٢٤، الحدیث:٧٨٨٦)

حضرت سَیِّدُنا ابُودَرْداء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے رِوایَت ہے، تاجْدارِ مدینہ،سُرُوْرِسینہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَفرماتے ہیں:''کسی(گاؤں)(شہر)یا بادِیہ(یعنی جنگل)میں تین(3) شخص ہوں اور(باجماعت)نَماز قائم نہ کی گئی مگر ان پر شَیْطان مُسَلَّط ہوگیا۔ تو جماعت کو لازِم جانو کہ بھیڑیا اُس بکری کو کھاتا ہے جو ریوڑ سے دُور ہو۔''(سنن نسائی،ص١٤٧،الحدیث:٨٤٤)