Book Name:Tarke Jamat Ki Waeeden

باجماعت نماز کی فضیلت

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 2 جلدوں پر مشتمل کتاب "عُیُونُ الۡحِکایات" جس میں پیاری پیاری نصیحت بھری حکایات ہی حکایات ہیں، حکایتوں بھری اس عظیم کتاب کی جلد 2میں حکایت نمبر 273 ہے کہ

حضرتِ سیِّدُناعُبیدُاللہ بن عُمرقَوَارِیْری رَحْمَۃُ اللّٰہِ تعالٰی عَلَیۡہ  فرماتے ہیں:'' میں نے ہمیشہ عشاء کی نمازبا جماعت اَداکی، مگر افسوس!ایک مرتبہ میری عشاء کی جماعت فوت ہوگئی۔اس کاسبب یہ ہواکہ میرے ہاں ایک مہمان آیا،میں اس کی خاطِرمُدارات (مہمان نوازی) میں لگا رہا ۔فَراغَت کے بعدجب مسجدپہنچا توجماعت ہو چکی تھی۔اب میں  سوچنے لگا کہ ایسا کون سا عمل کیا جائے، جس سے اِس نُقْصان کی تَلافی ہو۔یکایک مجھےاللہ پاک  کے پیارے حبیب،حبیبِ لبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا یہ فرمانِ عالیشان یاد آیا کہ ’’باجماعت نماز،مُنْفرد (تنہا نماز پڑھنے والے)کی نماز پر اِکیس(21)دَرَجے فضیلت رکھتی ہے۔اسی طرح پچیس(25) اورستائیس(27)دَرَجےفضیلت کی حدیث بھی مَروی ہے۔''(صحیح البخاری، کِتَابُ الاذان،باب فضل صلاۃ الجماعۃ،ج۱،ص:۲۳۲،حدیث۶۴۵۔۶۴۶،''لم اجد''باحدی وعشرین'')میں نےسوچا،اگر میں ستائیس (27) مرتبہ نماز پڑ ھ لوں تو شاید جماعت فوت ہوجانے سے جوکمی ہوئی،وہ پُوری ہوجائے ۔ چُنانچہ، میں نے سَتائیس (27)مرتبہ عشاء کی نمازپڑھی ،پھر مجھے نیند نے آلیا۔ میں نے اپنے آپ کو چندگُھڑ سواروں(گھوڑے سُواروں) کے ساتھ دیکھا،ہم سب کہیں جارہے تھے۔اتنے میں ایک گُھڑ سوار نے مجھ سے کہا:'' تم اپنے گھوڑے کو مَشَقَّت میں نہ ڈالو ،بے شک تُم ہم سے نہیں مل سکتے۔'' میں نے کہا:'' میں آپ کے ساتھ کیوں