Book Name:Tarke Jamat Ki Waeeden

نماز آجائے تو پھر لاکھ مَصروفیّت ہو ،فوراً میزبان و مہمان سب کے سب مسجِد کا رُخ کریں۔ جب تک شَرعی مجبوری نہ ہو اُس وَقْت تک مسجِد کی جماعتِ اُولیٰ لینا واجِب ہےاور بِلاوَجْہِ شَرعی مسجد کی جماعت تَرک کرکے گھر یا کسی اورجگہ جماعت کر بھی لی تو تَرکِ واجِب کا گُناہ سرپر آئے گا۔

 کُفر پرخاتمہ کا خوف

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یادرکھئے!اِفْطارپارٹِیوں،شادی و ولیمے کی دعوتوں،نِیازوں، ایصالِ ثواب کے اجتماعات اورنعت خوانیوں وغیرہ کی وَجہ سے فرض نمازوں میں  مسجِد کی جَماعتِ اُولیٰ (یعنی پہلی جماعت)تَرْک کرنے کی ہرگز اِجازت نہیں،یہاں تک کہ جولوگ گھر یا ہال یا بنگلہ کے کمپاؤنڈ وغیرہ میں تَراوِیح کی جماعت قائم کرتے ہیں اورقریب مسجِد مَوْجُود  ہے، تو اُن پر بھی واجِب ہے کہ پہلے فرض رَکْعتیں جماعتِ اُولیٰ کے ساتھ مسجِد میں اَدا کریں۔ جو لوگ بِلا عُذرِ شَرعی باوُجُود ِ قُدرت فرض نَماز مسجِد میں جماعتِ اُولیٰ کے ساتھ اَدا نہیں کرتے ان کو ڈرجانا چاہئے ۔

حضرت سَیِّدُناعبدُاللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں،''جس کو یہ پَسند ہو کہ کل اللہ کریم سے مُسلمان ہو کر ملے تو وہ ان پانچ(5) نمازوں(کی جماعت)پروہاں پابندی کرے، جہاں اَذان دی جاتی ہے، کیونکہ اللہ پاک نے تمہارے نبیصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے لئے سُنَنِ ھُدٰی(سُنّتِ مؤ کدہ) مَشْروع کیں اور یہ (باجماعت)نَمازیں بھی سُنَنِ ھُدٰی سے ہیں اوراگر تُم اپنے گھروں میں نَماز پڑھ لیا کروجیسا کہ یہ پیچھے رہنے والاگھر میں پڑھ لیتاہے تو تم اپنے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی سُنَّت چھوڑ دو گے اوراگر اپنے نبی کی سُنَّت چھوڑو گے توگمراہ ہوجاؤ گے۔''(مسلم شریف ج ۱ ص ۲۳۲رقم الحدیث ۲۵۷) اِس حدیثِ مُبارَک سے اِشارہ ملتا ہے کہ جماعتِ اُولیٰ کی پابندی کرنے والے کا خاتِمہ بِالْخَیْرہو گا اور جو بِلاوَجْہِ شَرعی مسجِد کی جماعتِ اُولیٰ تَرک کرتا ہے اُس کیلئے مَعَاذَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کُفرپرخاتِمے کا خوف ہے۔