Book Name:Tarke Jamat Ki Waeeden

رَہْنُمائی کے ليے مدینے کے مُسافروں کو حج وعمرہ کی کتابیں مثلاً رَفِیقُ الْحَرَمَین اور رَفِیۡقُ الۡمُعۡتَمِرِین بھی مُفْت پیش کی جاتی ہیں۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!بیان کو اِخْتِتام کی طرف لاتے ہوئے سنّت کی فضیلت اور چند سُنّتیں اور آداب بَیان کرنے کی سَعادَت حاصِل کرتا ہوں ۔تاجدارِ رسالت ، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت ، مُصْطَفٰے جانِ رحمت، شَمْعِ بزمِ ہدایت ،نَوشَۂ بزمِ جنّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ جنّت نشان ہے: جس نے میری سنّت سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔([1])

سینہ تری سنّت کا مدینہ بنے آقا    جنّت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا

پڑوسی کے مدنی پھول

آئیے!شیخِ طریقت ،امیرِ اہلسُنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کے رسالے’’قیامت کا امتحان‘‘سے  پڑوسی کے چند مدنی پھول سُنتے ہیں:دوفرامینِ مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم :(1)اللہ پاک کے نزدیک بہترین پڑوسی وہ ہے جو اپنے پڑوسی کا خیر خواہ ہو۔( تِرمِذی،۳/۳۷۹ ،حدیث:۱۹۵۱)(2)جس نے اپنے پڑوسی کو اِیذا دی اُس نے مجھے اِیذا دی اور جس نے مجھے اِیذا دی اُس نے اللہ پاک کو اِیذا دی۔ (اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب،۳/۲۴۱،حدیث:۱۳ )٭’’نُزہۃُ القاری‘‘ میں ہے: پڑوسی کون ہے اس کو ہر شخص اپنے عُرف اور معاملے سے سمجھتا ہے۔(نزہۃ القاری،۵/۵۶۸)

( اعلان :)


 

 



[1] مشکاۃ الصابیح،کتاب الایمان،باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ،۱/۹۷،حدیث:۱۷۵