Book Name:Tarke Jamat Ki Waeeden

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!آپ نےسناکہ باجماعت نماز پڑھنے کے کس قَدر  فَضائل ہیں۔جماعت سے نَماز پڑھنے والا کتنا خُوش نصیب ہے کہ اسے جَماعت میں شَریک ہونے کے سبب  ستائیس (27) گُنا زِیادہ ثواب ملتا ہے، ایسا شخص اللہ  کریم کا محبوب بندہ بن جاتاہے، اس کی دُعاؤں کو قَبُولیَّت کا شرف مل جاتا ہےاور نماز کے ارادے سے گھر سے نکلنےپر قدم قدم پر نیکیاں ملتی ہیں، جب تک وہ جماعت کے انتظار میں بیٹھا رہے، اُسےنماز  کا ثواب ملتارہتا ہے ، الغرض جماعت سے نماز پڑھنے والےکاسراسر فائد ہ ہی فائدہ ہے۔

                میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!نمازِباجماعت کی اس قَدربَرکتوں اورفضیلتوں کےباوُجُود سُستی کرنا اور جماعت سے نماز نہ پڑھنا کس قَدرتَعَجُّب خیزیعنی حیرانی کی بات ہے؟مگرافسوس!جماعت کی پروا نہیں کی جاتی،بلکہ نَمازبھی اگرقَضاہوجائے تو کوئی رَنْج نہیں ہوتا ، مگر ہمارے بزرگوں کی تو یہ حالت تھی کہ اگر اِن کی تکبیرِ اُولیٰ کبھی فَوت ہوجاتی تو اُنہیں اِس قَدر صَدمَہ ہوتا جیسے بہت بڑا نُقْصان ہوگیا ہو،یہ حضرات دُنْیاومَافِیْہَا(یعنی یہ دُنیا اوراس میں جوکچھ بھی ہے)سےتکبیرِ اُولیٰ کوزِیادہ اَہَمّ سمجھتے تھے اور حَقیقَت بھی یہی ہے۔چُنانچِہ حضرتِ سَیِّدُنااِمام محمد غَزالیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: مَروِی ہے کہ سَلَف صالِحین یعنی پُرانے بُزُرْگوں کے نزدِیک نَماز کی کچھ اس قدر اَہَمِّیَّت تھی کہ اگر اُن میں سے کسی کی تکبیرِ اُولیٰ فَوت ہوجاتی تو تین(3) دن تک اس کا اَفْسوس کرتے رہتے اوراگر کسی کی کبھی جماعت فَوت ہوجاتی تو اس کاسات(7) روز تک غَم مَناتے۔( مکاشفۃ القلوب،ص ۲۶۸) ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی اپنے اَندرنمازِ باجماعت کی اَہَمیَّت اوراس کی مَحَبَّت پیدا کریں اوراپنے بچوں کو بھی شروع سے ہی جماعت سے نمازپڑھنے کی عادت ڈالیں۔