Book Name:Ilm Deen K Fazail

ھٰذَاالْقِیاس(یعنی اور اِسی پر قِیاس کرتے ہوئے ) ہرمُسلمان عاقِل و بالغ مردوعورت پر اُس کی موجودہ حالت کے مطابِق مسئلے سیکھنا فرضِ عین ہے۔([1])

            میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کے  مبارک فتوے  سے معلوم ہوا کہ ہرعاقل و بالغ،مرد عورت پر  عقائد کا علم سیکھنا ،وضو،غسل، نماز اور روزہ کے مسائل سیکھنا ، صاحبِ نصاب ہونے کی صورت میں زکوٰۃ کے مسائل، حج فرض  ہونے پر حج کے مسائل، کاروبار کرنے والوں  پر خریدو فروخت  کے مسائل  سیکھنا  فرض ہے ۔آئیے! اب ہم اپنے بارے میں غور کرتے ہیں کہ ہم پر کون سا علم سیکھنا فرض ہے اور ہمیں اس کی کتنی معلومات (Sciences)ہیں ۔سب سے پہلے عقائد کےعلم کوہی  لے لیجئے۔علمِ عقائد ایک اہم علم ہے اس میں یہ بیان ہوتا ہے کہ اللہ  پاک کی  ذات  و صفات کے بارے میں مسلمانوں کو کیا عقیدہ رکھناچاہئے،انبیاءِکرامعَـلَيْـهِمُ الصَّلٰوۃُ  وَ الـسَّـلَام،حضراتِ صحابہ اوراولیاءرِضْوَانُ اللہِ عَلَیْھِمْ اَجْمَعِیْن کےبارے میں کیا عقیدہ ہونا چاہئے، قیامت واحوالِ قیامت کیا ہیں، جنّت و دوزخ کسے کہتے ہیں اور ان کے بارے میں کیا عقیدہ رکھنا چاہئے، کن کن چیزوں پر ایمان لانا ضروری ہے اور کن چیزوں کا انکار آدمی کو کفر و گمراہی کے عمیق(گہرے)گڑھے  میں پھینک دیتا ہے اور کون سے ایسے افعال ہیں جن کے کرنے سے آدمی دائرۂ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہم اپنے بارے میں غور کرىں کہ ہمیں ان عقائدکی کتنی معلومات  حاصل ہیں؟ ہم مىں سے کتنے لوگوں نے ان عقائد Trends)) کے بارے مىں دِینی کتابوں کا مطالعہ کىا؟یا کسى  سُنی عالم صاحب  کے پاس جا کر ىہ علم سىکھنے کى  کوشش کى ؟ ہمارے معاشرے میں بہت سے نادان ایسے ہیں جو اپنی لاعلمی کی وجہ سے اللہکریم کی ذات  پر اعتراضات کربیٹھتے ہیں،ہنسی مذاق میں فرشتوں،جنَّت و دوزخ  کے بارے میں توہین آمیز کلمات  بک جاتے ہیں اور اس طرح  اپنے  ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں


 

 



[1]ماخوذاز فتاوٰی رضویہ ، ۲۳/۶۲۳،۶۲۴