Book Name:Ilm Deen K Fazail

ساتھ  علم حاصل کرتے تھے جبکہ آج  ہمارے پاس دورِ جدید کی سہولیات (Facility)موجود ہیں ،سفر کیلئے  گاڑیاں موجود ہیں جن کے  ذریعے مہینوں کا سفر دنوں میں اور دنوں کا سفر گھنٹوں میں اور گھنٹوں کا سفر منٹوں میں  طے ہو جا تا ہے، اس کے باوجود بھی ہمارے اندر شوقِ علم پیدا نہیں ہوتا  ۔اُس دور کا سفر انتہائی دُشوار ہوا کرتا تھا    بعضوں کے پاس تو زادِسفر بھی نہیں ہوتا  تھا اور وہ بھوک پیاس اور گرمی کی شدت اور سفر کی مشقت کو برداشت کرتے ہوئے بڑے شوق سے سفر کرنے والے تھے مگر افسوس !  فی زمانہ سفر انتہائی آسان ہوچکا ہے  پھر بھی  ہمارے اندر علم سیکھنے کا جذبہ ختم ہوتا جارہاہے۔ ہاں! حصولِ دنیا کیلئے اس آسانی سےبھرپور فائدہ اُٹھایا جاتا ہے ۔دولت کمانے اور کاروبار جمانے کیلئے ہزاروں مِیلوں کا سفرطےکر کےایک شہر سے دوسرے شہر بلکہ  بیرونِ ملک جانا بھی گوارا کرلیا جاتاہے ۔ کسی کو 3 دن کیلئے مدنی قافلے کی دعوت پیش کی جائے تو ماں باپ ،بیوی بچوں    اور گھروالوں کی یاد آجاتی ہے مگر مال کمانے کیلئے ان سب  سے جدائی  بھی برداشت ہوجاتی ہے بلکہ  اگر گھر والے  منع کریں تو انہیں اس طرح قائل کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں کہ میں آپ لوگوں کےمستقبل (Future)  کیلئے ہی  یہ سب کچھ کرر ہاہوں ،بس کچھ سالوں ہی کی تو بات ہے ،ہمارے معاشی حالات بہتر ہوجائیں گے، میں قرض کے بوجھ تلے دَب چکا ہوں اس لیے ملک سے باہر جارہاہوں تاکہ قرض اُتارسکوں  وغیرہ وغیرہ باتوں سے گھر والوں کو بھی راضی کرلیتے ہیں ۔افسوس صد افسوس! ہم مال ودولت کمانے کیلئے تو سُہانے سپنے دیکھتے ہیں ،دولت بڑھانے کی نئی نئی ترکیبیں  بھی سوچتے ہیں  اور شب وروز مال کے جال میں پھنس کر سفر کرنے کے لئے بیقرار اور سر دھڑ کی بازی لگا دینے کے لئے تیار رہتے ہیں لیکن علم ِدِین سیکھنے کے لئے مسجد درس میں چند منٹ بیٹھنے کیلئے ہمارے پاس وقت نہیں ،ہفتہ وار سُنّتوں بھرے اجتماع میں حاضری  کی فرصت نہیں ،گھر میں بیٹھے بٹھائے  مدنی چینل کے ذریعے  معلومات کا ڈھیروں خزانہ سمیٹنےکو