Book Name:Miraaj kay Waqiaat

سے بھی پَردہ اُٹھ گیا  اور معنی روزِ روشن کی طرح واضح ہو گئے ،کیونکہ آج آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ جو کہ سب سے آخری رسول ہیں، پہلے کے اَنْبیاء اور رسولوں کی اِمامَت فرما رہے ہیں۔ اِسی راز کو بَیَان کرتے ہوئے اَعْلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسُنَّت، مولانا شاہ اِمام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃ ُالرَّحْمٰن فرماتے ہیں:

نمازِ اَقْصٰی میں تھا یہی سِرّ، عِیاں ہوں معنیٔ اوّل آخِر

کہ دَست بستہ ہیں پیچھے حاضِر، جو سلطنت آگے کر گئے تھے([1])

شعرکی وضاحت:شبِ معراج، مسجدِ اقصٰی میں سیدِ انبیاء صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے سارے نبیوں کی امامت فرمائی اور اُن کو نماز پڑھائی، اس میں راز یہ تھا کہ اوّل آخر (یعنی پہلے اور آخری) کا فرق واضح ہو جائے، یہ واضح ہو جائے کہ سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کسی نبی سے شان و عظمت میں کم نہیں بلکہ شان و عظمت میں سب سے بڑھ کر ہیں، اس کی دلیل یہ ہے کہ وہ سارے نبی جو پہلے اپنی نبوتوں کا اعلان کرچکے، وہ سارے کے سارے ہاتھ باندھ کر مکے مدینے کے تاجور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے پیچھے کھڑے ہیں۔

نماز کے بعد جب مدینے کے تاجدار،رسولوں کے سالار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے وہاں موجود اَنْبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام   سے مُلاقات فرمائی تو (باری باری )سب نے اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کی  تعریف و ثناء بیان کی ۔چُنانچہ،

حضرت سَیِّدُنا اِبْرَاہیم عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  نے فرمایا:تمام خُوبیاں اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کے لئے جس نے مجھے خَلِیْل کِیا اور مجھے مُلکِ عَظِیْم عِنایت فرمایا نیز اپنا فرماں بردار اور لوگوں کا اِمام بنایا کہ میری اِقْتِداء کی جائے اور مجھے آگ سے بچایا اور اُسے میرے لئے ٹھنڈااور سَلامَتی والا کردِیا۔


 

 



[1]...حدائِقِ بخشش، حصّہ اوّل، ص۲۳۲.