Book Name:Miraaj kay Waqiaat

پُل سے اُتارو راہ گُزر کو خَبَر نہ ہو       جِبْرِیْل پَر بِچھائیں تو پَر کو خَبَر نہ ہو

پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ (تنہا)آگے بڑھے اور بُلندی کی طرف سَفَر فرماتے ہوئے ایک مَقام پر تَشْرِیْف لائے، جسے مُسْتَویٰ کہا جاتا ہے، یہاں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے قلَموں کی چَرْچَرْاہَٹ سَماعَت فرمائی۔([1]) یہ وہ قَلَم تھے جِن سے فِرِشتے روزانہ کے اَحْکامِ الٰہیہ لکھتے ہیں اور لَوْحِ مَحْفُوظ سے ایک سال کے واقعات الگ الگ صحیفوں میں نَقْل کرتے ہیں اور پھر یہ صحیفے شَعْبَان کی پَنْدرھو۱۵یں شَب مُتَعَلِّق حُکَّام فِرِشتوں کے حوالے کر دئیے جاتے ہیں۔([2])

عرشِ عُلیٰ سے بھی اُوپر

پھر مُسْتَویٰ سے آگے بڑھے تو عَرْش آیا، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اِس سے بھی اُوپر تَشْرِیْف لائے اور پھر وہاں پہنچے جہاں خُود ” کہاں“ اور ” کب“ بھی ختم ہو چکے تھے، کیونکہ یہ اَلْفاظ جگہ اور زمانے کے لئے بولے جاتے ہیں اور جہاں ہمارے حُضُورِ اَنْوَر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ رَونَقْ اَفْرَوز ہوئے وہاں جگہ تھی نہ زمانہ۔ اِسی وجہ سے اُسے لَامَکاں کہا جاتا ہے۔

سُراغِ اَیْن و مَتٰی کہاں تھا، نِشَانِ کَیْف و اِلیٰ کہاں تھا

نہ کوئی راہی نہ کوئی ساتھی نہ سنگِ منزِل نہ مَرحلے تھے([3])

اَیْن: کہاں۔ مَتٰی: کب۔ کَیْف: کیسے۔ اِلٰی: کہاں تک۔ سنگِ منزِل: پتھر کا وہ نشان جو منزل کا پتہ دیتا ہے۔

شعر کی وضاحت: شبِ معراج، حبیبِ کبریا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کہاں گئے؟ کب گئے؟ کیسے



[1]...صحيح البخارى، كتاب الصلاة، باب كيف فرضت...الخ، ص١٦١، الحديث:٣٤٩.

[2]...مراٰۃ المناجیح، مِعْراج كا بيان، پہلی فصل، ۸/۱۵٥.

[3]...حدائِقِ بخشش، حصّہ اوّل، ص۲۳۵.