Book Name:Miraaj kay Waqiaat

  میں اُسے دیکھنے لگا، لہٰذا قُرَیْش مجھ سے جس جس چیز کے بارے میں پوچھتے گئے، میں اُنہیں بتاتا گیا۔

 (مسلم ،کتاب الایمان،باب الاسراء برسول اللہ الخ ،ص۱۰۶،حدیث۲۷۸)

حکیمُ الاُمَّت مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان  مشرکینِ مکّہ کے اُن سُوالات کے بارے میں فرماتے ہیں کہ وہ سُوالات بھی لَایَـعْـنِـیْ (فُضُول)تھے ۔مثلاً یہ کہ بَیْتُ الْمَقْدَس میں سُتُون کتنے ہیں، سِیْڑھیاں کتنی ہیں،مِنْبَر کِس طرف ہے اور ظاہِر ہے کہ یہ چیزیں تو بار بار دیکھنے پر بھی یاد نہیں رہتیں تو ایک بار دیکھنے پر یاد کیسے رہتیں۔کُفَّار نے کہا کہ عَرْش و کُرسِی کی باتیں جو آپ بیان کررہے ہیں ،اُن کی تو ہم کو خَبَر نہیں ،بَیْتُ الْمَقْدَس ہم نے دیکھا ہوا ہے، وہاں کی نِشانیاں آپ ہم کو بتائیں اِسی لیے رَبّ کریم نے اس مِعْراج کے دو حِصّے کئے(ایک مسجدِ حرام سے )بَیْتُ الْمَقْدَس تک،پھر (دوسرا)وہاں سے عَرْش کے آگے تک تاکہ لوگ اس (پہلے)حِصّۂ مِعْراج کو بہت دلائل سے مَعْلُوم کرلیں۔([1]) (لہٰذا جب بَیْتُ الْمَقْدَس کی کَیْـفِـیَّت پوچھی گئی تو)نبیِ کرىم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کچھ تَرَدُّد(شک ) ہوا، کىونکہ اگرچہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بَیْتُ الْمَقْدَس مىں داخِل ہوئے تھے لىکن آپ نے اس کى کَیْـفِـیَّت کے مُتَعَلِّق گہرى نظر نہىں فرمائى تھى، مزىد برآں وہ رات بھى تارىک تھى۔اللہ تعالىٰ نے حضرت جِبْرائىلِ امىن عَلَیْہِ السَّلَام کو حکم فرماىا تو اُنہوں نے اپنے پَروں پر بَیْتُ الْمَقْدَس کو اُٹھا لِىا اور  مَکَّهٔ مُکَرَّمه مىں حضرت عَقِىْل رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کے گھر کے پاس رکھ دِىا، آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اُسے دىکھتے جاتے اور اُن کے سُوالوں کے جوابات  دىتے جاتے۔(یاد رہے کہ)بَىْتُ الْمَقْدَس کو اُٹھا کر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کى خِدمتِ عالِىہ مىں حاضِر کِىا جانا آپ کا مُعْجِزَہ ہے، جس طرح بِلْقِىْس کا تَخْت (اُٹھا کر دَرْبار مىں حاضِر کِىا جانا) حضرت سُلَىْمان


 

 



[1] مرآۃ المناجیح ،ج۸،ص ۱۵۸