Book Name:Miraaj kay Waqiaat

اللّٰہ ِالْقَوِی  فرماتے ہیں اَقْصٰی تک کا ذِکر اِس وجہ سے کِیا گیا کہ اس زمانے میں مسجدِ اَقْصٰی سے دُور کوئی اَور مسجد  نہ تھی، مَکَّهٔ مُکَرَّمَه سے سب سے زِیادَہ دُور یہی مسجد تھی ،مسجدِ حرام و مسجدِ اَقْصٰی کے درمیان ایک مہینے سے بھی زِیادَہ مَسَافَت کا فاصلہ تھا۔(روح البیان،پ ۱۵،بنی اسرائیل،تحت الآیۃ:۱، ۵/۱۱۴)

جِبْرِیْلِ اَمِیْن عَلَیْہِ السَّلَام  کے نزدیک صِدِّیْق

حضرت سَیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ جب اللہ پاک کے مَحْبُوب، دانائے غُیُوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے مِعْراج کی رات سَیِّدُنا جِبْرِیْلِ اَمِیْن عَلَیْہِ السَّلَام  سے اِرْشاد فرمایا: ’’يَا جِبْرِيْلُ! اِنَّ قَوْمـِیْ يَـتَّهِمُوْنِیْ وَلَا يُصَدِّقُوْنِیْ،یعنی اے جِبْرِیْلِ!میری قَوم مجھ پر تہمت لگائے گی اور وہ میری تَصْدِیْق نہیں کرے گی۔‘‘حضرت سَیِّدُنا جِبْرِیْلِ اَمِیْن عَلَیْہِ السَّلَام نے عَرْض کی:’’اِنِ اتَّهَمَكَ قَوْمُكَ فَاِنَّ اَبَا بَكْرٍ يُصَدِّقُكَ وَھُوَ الصِّدِّیْق ،یعنی اگر آپ کی قَوم آپ پر تہمت لگائے گی تو کیا ہوا ابوبکر(رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ) تو آپ کی تَصْدِیْق کریں گے کیونکہ وہ تو صِدِّیق ہیں۔‘‘

(المعجم الاوسط للطبرانی، الحدیث: ۷۱۴۸، ۷۱۷۳، ج۵، ص ۲۲۶ ملخصاً)

چُنانچہ ایسا ہی ہوا کہ جب شَبِ مِعْراج کی صبح حَطِیْمِ کَعْبہ کے پاس کھڑے ہو کر ہمارے آقا و مولا،شَبِ اَسْرٰی کے دُولہا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے لوگوں کے سامنے اِس سُہانی مِعْراج کا ذِکْر کِیا تو اہلِ ایمان کا ایمان تو اور مضبوط ہوگیا مگر مُنافقین و مُشرِکین کے  تو گویا پیروں تلے زمین نکل گئی کہ ایک رات میں اِتنا طویل سَفَر کیسے طے کر لِیا۔چُنانچہ،

آنکھیں مِیچ کر تَصْدِیْق کرنے والی ذات

مُشْرِکین دوڑتے ہوئے حضرت سَیِّدُنا ابوبکر صِدِّیْق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کے پاس پہنچے اور کہنے لگے: ’’هَلْ لَـكَ اِلٰى صَاحِبِكَ يَزْعُمُ اَنَّهُ اَسْرٰى بِهٖ اللَّيْلَةَ اِلَى بَيْتِ الْمَقْدَس؟یعنی کیاآپ اس بات کی تَصْدِیْق کر