Book Name:Miraaj kay Waqiaat

مسجدِ حرام سے مسجد اقصیٰ تک سیر کرائی۔

                یاد رہے کہ ہمارے پیارے آقا،مکی مدنی مُصْطَفٰے،شَبِ اَسْرٰی کے دُولہا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکا سَفَرِ مِعْراج مسجدِ حرام سے شروع ہوکر مسجدِ اَقْصٰی پر ختم نہیں ہوا تھا بلکہ قُرآن و حدیث سے ثابت ہے کہ نبیِ کریم ،رؤفٌ رَّحِیْم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مِعْراج شریف کی رات نہ صِرْف ساتوں آسمانوں کی سَیْر فرمائی بلکہ اس سے بھی وراءُ الوَرَاء(بہت آگے)جہاں تک اللہ پاک نے چاہا تَشْرِیْف لے گئے ۔ چُنانچہ

                اَعْلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسُنَّت، مجدّدِ دِیْن و مِلّت، پروانۂ شمع رِسالت، مولانا شاہ احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنفتاویٰ رضویہ شریف میں شرح ہمزیہ کے حوالے سے نَقْل فرماتے ہیں:جب حضرت مُوسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام  کو دولتِ کلام عطاہوئی، ہمارے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ویسی ہی شَبِ اَسراء مِلی اور زِیادتِ قُرْب (قُرْبِ خُداوندی عَزَّ  وَجَلَّ کی زیادتی)اورچَشْمِ سَر (سَر کی آنکھ)سے دِیْدارِالٰہی اِس کے عِلاوہ۔اور بھلاکہاں کو ہِ طُور جس پر حضرت مُوسیٰعَلَیْہِ السَّلَام  سے مُناجات ہوئی اور کہاں مَافَوْقُ العَرْش (عَرْش سے بھی اوپر)جہاں ہمارے نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کلام ہُوا۔

اِسی کِتاب کے حوالے سے مَزِیْد فرماتے ہیں کہ نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے جِسْمِ پاک کے ساتھ بیداری میں شَبِ اِسْرَاء (مِعْراج کی رات)آسمانوں تک تَرَقّی فرمائی ، پھر سِدْرَۃُ الْمُنْتَہٰی ، پھر مَقامِ مُسْتَویٰ ، پھر عَرْش و رَفْرَف  و دِیْدارِ (الٰہی) تک۔ (فتاویٰ رضویہ ،۳۰/۶۴۶)

البتّہ  آیتِ مُبارکہ میں جس حِصّۂ مِعْراج کا بَیان کِیا گیا صِرْف وہی حِصّہ بھی بذاتِ خُود نہایت ہی حیرت انگیز مُعْجِزَہ ہے کیونکہ مسجدِ حرام اور مسجدِ اَقْصٰی کے درمیان اَچّھا خاصا فاصلہ تھا،لہٰذا کسی عام شَخْص  کا مسجدِ  اَقْصٰی تک جانا اور پھر راتوں رات واپس بھی آجانا تو بہت دُور کی بات ہے ایک رات میں صِرْف یَک طَرفہ فاصلہ طے کرنا بھی مُمْکن نہ تھا۔جیساکہ صاحبِ رُوحُ الْبَیَان حضرت علّامہ اِسْماعِیْل حَقّی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ