Book Name:Miraaj kay Waqiaat

کہیں تو وہ جوشِ لَنْ تَرَانی کہیں تقاضے وِصال کے تھے

؂   خِرَد سے کہدو کہ سر جُھکا لے گماں سے گُزرے گزرنے والے

پڑے  ہیں یاں خود جِہَت کو لالے کسے بتائے کدھر گئے تھے

؂   اُدھر سے پیہم تقاضے آنا اِدھر تھا مُشکل قدم بڑھانا

جلال و ہیبت کا سامنا تھا جمال و رَحْمت اُبھارتے تھے

؂   بڑھے تو لیکن جھجھکتے ڈرتے حیا سے جھکتے ادب سے رُکتے

جو قرب انھیں کی رَوِش پہ رکھتے تو لاکھوں منزل کے فاصلے تھے

؂   وہی ہے اوّل وہی ہے آخِر وہی ہے باطِن وہی ہے ظاہِر

اُسی کے جلوے اُسی سے ملنے اُسی سے اُس کی طرف گئے تھے

سلامِ رضا میں ہے:

کس کو دیکھا یہ موسیٰ سے پوچھے کوئی

آنکھ والوں کی ہمت پہ لاکھوں سلام

سورۂ نَجۡم میں ارشاد ہوتا ہے:

مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَ مَا طَغٰى(۱۷) (پ۲۷،النجم:۱۷)

ترجمۂکنزُالعِرفان: آنکھ نہ کسی طرف پھر ی اور نہ حد سے بڑھی

حضرت اِمام جَعْفَر صادِق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے کو وحی فرمائی جو وحی فرمائی یہ وحی بے واسطہ تھی کہ اللہ تعالیٰ اوراس کے حَبِیْب کے درمیا ن کو ئی واسطہ نہ تھا اور یہ خُدا