Book Name:Miraaj kay Waqiaat

گئے؟ کہاں تک گئے؟ ان سُوالات کا جواب کوئی کیا بتائے، کیونکہ جہاں محبوبِ رحمٰں صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ شبِِ معراج پہنچے، وہاں کب اور کہاں کا تصور بھی نہیں، کیسے اور کہاں کا نشان نہیں، کوئی آپ کے ساتھ نہیں، نہ کوئی منزل کا نشاں، یہ ساری باتیں وہاں سے تعلق رکھتی ہیں، جو عالَم ہی کچھ اور تھا۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یہاں اللہ رَبُّ الْعِزّت نے اپنے پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو وہ قُرْبِ خاص عطا فرمایا کہ نہ کسی کو مِلا نہ مِلے۔چُنانچہ پارہ27،سُوۡرَۃُ النَّجۡم کی آیت نمبر8،9،10 میں اِرْشادِ خُداوندی ہے:

ثُمَّ دَنَا فَتَدَلّٰىۙ(۸)فَكَانَ قَابَ قَوْسَیْنِ اَوْ اَدْنٰىۚ(۹)فَاَوْحٰۤى اِلٰى عَبْدِهٖ مَاۤ اَوْحٰىؕ(۱۰)(پ۲۷،النجم:۱۰،۹،۸)

 ترجمۂکنزُالعِرفان: پھر وہ جلوہ قریب ہوا پھر اور  زیادہ قریب ہوگیا۔ تو دو  کمانوں  کے برابر  بلکہ اس سے بھی کم فاصلہ رہ گیا۔ پھر اس نے اپنے بندے کو وحی فرمائی جو اس نے وحی فرمائی۔

                عاشقِ ماہِ رسالت، اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہِ تعالیٰ عَلَیْہ قصیدۂ مِعْراجیہ میں اُن مبارک گھڑیوں کے بارے میں لکھتے ہیں، کہ جس گھڑی پیارے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو قربِ خاص عطا فرمایا گیا، اُس وقت کیا سماں تھا، لکھتے ہیں:

؂  بڑھ اے مُحَمَّد، قریں ہو احمد، قریب آ سرورِ مُمَجَّد

نِثار جاؤں یہ کیا نِدا تھی، یہ کیا سَمَاں تھا، یہ کیا مزے تھے

؂   تَبَارَکَ اللہ شان تیری تجھی کو زیبا ہے بے نیازی