Book Name:Hajj Kay Fazail

                                                                                                                                                                                           (وسائلِ بخشش مرمم،ص ۱۰۷)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

     یاد ركھئے!کعبۂ مُعظَّمہ اورگنبدِ خضرا کی زِیارت کیلئے جانا، حَج ہو یا عُمرہ ،الغرض  کسی بھی اچھی  نِیَّت سے سُوئے حَرَم قدم بڑھانا یقیناً اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی بہت بڑی نعمت  اور بڑے نصیب کی بات ہے،یہ ایسا  مبارک سفر ہے کہ جس میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی خاص رحمتوں کا نزول ہوتا ہے،قدم قدم پر نیکیوں کی سعادت ملتی ہے،جب  یہ خوش نصیب مسافر اپنی  منزلِ مقصود پر پہنچتا ہے تو گو یا اس کے مُقدَّر کا ستارہ اپنے عُروج (بلندی)پر ہوتا ہے۔زَہے نصیب!ان  مبارک لمحات میں ان مقدَّس مقامات پر ہی  دَم نکل  جائے اور وہی  پر مدفن  نصیب ہوجائے تو اس سے بڑھ کرایک عاشق کیلئے اور کیا اِنعام ہو سکتا ہے اور اگر واپس آنا ہی پڑ جائے تو زہے نصیب!دوبارہ جانے کا تصور کرے کہ یہ بھی عاشقانِ رسول کے ذوق کی تسکین کا باعث ہوتا ہے۔الغرض! اس مبارک سفر(Journey)کے بڑے  فوائد ہیں۔آئیے!اس بارے میں 3فرامینِ مصطفےٰ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُنتے ہیں۔چنانچہ

1.    ارشاد فرمایا:یہ گھر(یعنی بیتُ اللہ) اسلام کے ستونوں میں سے ایک سُتُون ہے،تو جس  نے بیتُ اللہ کاحج کیا یا عُمرہ کیا تو وہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے ذِمّۂ کرم پر ہے،لہٰذا اگر وہ مرگیا تو اللہ تعالٰی اُسے داخلِ جنَّت فرمائے گا اور اگروہ(سلامتی کیساتھ)اپنے گھر کی طرف لوٹ آیا تواجْروغنیمت کے ساتھ لوٹے گا۔(معجم اوسط،من اسمہ مقدام، ۶/۳۵۲      ،حدیث: ۹۰۳۳)

2.    ارشاد فرمایا: جو حاجی،غازی یا عُمرہ کرنے والا ہوکرنکلا پھر راستے میں ہی فوت ہو گیا،تو اللہ تعالٰی اس کے لئے بھی قیامت تک غازی،حاجی اور عُمرہ کرنے والے کا ثواب لکھ دیتا ہے۔ (شعب الایمان ،باب فی المناسک ،فضل الحج والعمرۃ، ۳/۴۷۴، حدیث : ۴۱۰۰)