Book Name:Hajj Kay Fazail

ذاتِ مبارکہ پرلاکھوں سلام ہوں جنہوں نے  حضور نبیِ کریم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مبارک کاندھوں(کندھوں) پر سواری کی ۔   

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                         صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

میٹھےمیٹھےاسلامی  بھائیو!دیکھاآپ نے کہ حضرت سَیِّدُناامام حسن مجتبیٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے حج کیلئے 20مرتبہ پیدل سفر فرمایا اور مکۂ مکرمہ میں عاجزی و انکسار ی  کے پیکر بن کر بارگاہِ الٰہی  میں زاروقطارروتےہوئےاپنےلئےدعائیں بھی مانگیں،معلوم ہوا جب کسی کو حرمینِ طیبینکے سفر کی سعادت نصیب ہوتو مُناسِب بھی یہی ہے کہ انتہائی عاجزی وانکساری اور احترام کے ساتھ حاضری کی سعادت پائے۔حرمینِ طیّبین کے  سفرِسعادَت کی تَمنّا ہر عاشق  کے دل میں ہوتی ہے اورہونی بھی چاہیےبعض خُوش نصیبوں کی مُرادیں  بَرآتی ہیں اور وہ بَیْتُ اللہ شریف کی زِیارت  اور مَناسکِ حَج کی اَدائیگی کی پُرکَیْف بہاروں سے مُسْتَفِیْض ہوتے ہیں اوربعض عاشقانِ رسول  ہر وقت حرمین شریفین کی حاضری کیلئے بے چین رہتے ہیں،ان کی دِلی تمنّا ہوتی ہے کہ بس کسی طرح اس مقدَّس سفر کی سعادت  نصیب ہوجائے ۔ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اپنے دل میں عشقِ مُصْطَفٰے کی شمع جلائے رکھیں،حج وزیارت ِ مدینۂ منورہ کےشوق(Desire)کو دل میں بسائے رکھیں اورسرکارِ مکۂ مکرمہ ،سردارِ مدینۂ منوَّرہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی نظرِ کرم کی اُمید لگائیں تواِنْ شَآءَاللہعَزَّ  وَجَلَّ  کبھی نہ کبھی ہم گناہگاروں پر بھی نظر ِعنایت ہو گی اورایک دن  ہم بھی  جانبِ حرمین روانہ ہوں  گے۔

بڑا حج پہ آنے کو جی چاہتا ہے

بُلاوا اب آئیگا کب یاالٰہی

میں مکّے میں آؤں مدینے میں آؤں

بنا کوئی ایسا سبب یاالٰہی