Book Name:Hajj Kay Fazail

کعبۂ مُشرَّفہ) تک کبھی پیدل(On foot) چل کر نہیں آیا۔چنانچہ آپ 20 بار مدینۂ منوَّرہ سےمکۂ مکرمہ حج کیلئے پیدل آئے۔(مستطرف،الباب الاول،الفصل الخامس فی الحج وفضلہ ،۱/۲۴)۔

امام حسن مجتبیٰرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو دیکھا گیا کہ آپ نے خانَۂ کعبہ کا طواف کیاپھرمقامِ ابراہیم پر حاضر ہوکر 2 رَکعت نَماز(واجبُ الطّواف)ادا کی، پھر اپنا رخسارِ مبارَک مقامِ ابراہیم پر رکھ دیا اور زار و قِطارروتے ہوئے اِس طرح مُناجات(دُعا) کی:(اے میرےربِّ قدیر عَزَّ وَجَلَّ!)تیرا حقیر بندہ تیرے دروازے پر حاضِر ہے،تیرا بِھکاری تیرے دروازے پر حاضِر ہے،تیرا مسکین بندہ تیرے دروازے پرحاضِر ہے،انہی الفاظ کو بار بار دُہراتے اور روتے رہے، پھر جب آپ واپس جانے لگے تو آپ کا گزر چند مسکینوں کے پاس سے ہوا جو بیٹھے(صَدَقے کی) روٹیوں کے ٹکڑے کھارہے تھے،آپ نے ان کو سلام کیا تو انہوں نے آپ کو کھانے کی دعوت پیش کی،آپ(ان کی دلجوئی کی خاطر) اُن کے ساتھ بیٹھ گئے اور فرمایا:اگر یہ ٹکڑے(Pieces) صدقے کے نہ ہوتے تو میں آپ حضرات کے ساتھ کھانے میں ضَرور شرکت کرتا،پھر فرمایا:کھڑے ہوکر میرے ساتھ میرے گھر چلئے۔چنانچہ مساکین آپ کے  ساتھ چل دئیے،آپ نے انہیں کھانا کھلایا،لباس پہنایا اور خادمین کو حکم دیا کہ انہیں دراہم بھی پیش کئے جائیں۔ (مستطرف،الباب الاول،الفصل الخامس فی الحج وفضلہ،۱/۲۳ )

حَسَنِ مُجتبیٰ سَیِّدُ الاَسْخِیا

راکِبِ دوشِ عزّت پہ لاکھوں سلام

(حدائقِ بخشش،ص۳۰۹)

مختصر وضاحت:تمام سخیوں کے سردار حضرت  سَیِّدُنا امام حسن  مجتبٰیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی