Book Name:Hajj Kay Fazail

اعلٰی حضرت کا سفرِ حج:

اعلیٰ حضرت کو بَیْتُ اللہ شریف اورحَرَمَیْن شَرِیْفَین سے عِشق تھا،اس کا تذکرہ سوز و گداز سے پُر ہے،دُوسرے حج کے موقع پر جبکہ آپ مَکَّۂ مُعَظَّمَہ میں تھے،شدید بُخار میں مبتلا ہوئے،ایک تُرکی ڈاکٹر رمضان آفندی نے بہت قلیل مِقدار میں نمک دِیا اور کہا کہ آبِ زمزم میں مِلا کر پی لو،اعلیٰ حضرت یہ سُن کر خوش ہوئے،فرماتے ہیں:ڈاکٹرصاحب نے دوا وہ بتائی جو مجھے بالطبع محبوب اور مرغوب(طبیعت کے لحاظ سے پیاری اور پسند)تھی،یعنی زمزم شریف ۔میری عادت ہے کہ باسی پانی نہیں پیتا اور اگر پیوں توفوراً زُکا م ہوجاتاہے،مگر زمزم کی برکت دیکھئے کہ صحت میں،مرض میں،دن میں، رات میں،تازہ ،باسی کثرت سے پانی پیا،بخار کی شدّت میں رات کو جب آنکھ کھلتی،کُلّی کرتا اور زمزم پیتا، وضو سے پہلے پیتا،وضو کے بعد پیتا،پونے تین مہینے مَکَّۂ مُعَظَّمَہ کے قِیام میں میں نے حساب کیا تو تقریباً4من آبِ زمزم میرے پینے میں آیا ہوگا۔(انوارِ رضا،ص382)

یہ زمزم اِس لیے ہے جس  لیے اس کو پیے کوئی

 

اِسی زمزم میں جنّت ہے اِسی زمزم میں کوثر ہے

(ذوقِ نعت،ص177)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

      میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!دیکھاآپ نے کہ ہمارے بُزرگانِ دین جب سَفرِ حج پر روانہ ہوتے تھے تو ہر وَقْت ذِکْرُ اللہ  اور تلاوتِ قرآن میں مشغول رہتے اورخوفِ خُدا کے سبب آنسو بہایاکرتے اور وہاں آبِِ زم زم کی برکتوں سے خوب محظوظ(لطف اندوز) ہوتے تھے،لہٰذا ہمیں بھی