Book Name:Qaroon Ki Halakat Ka Sabab

رکھئے!جس طرح  زکوٰۃ ادا کرنا اِنسان کی اپنی ذات کے لئے مُفید ہے،اسی طرح  کنجوسی سے کام لینا بھی اپنی ہی ذات کے لئے نقصان کاباعِث ہے ۔ جولوگ اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اوردل کھول کر صَدَقہ و خَیْرات کرتے ہیں تو اس کے باوُجُوْد اُن کے مال میں حیرت انگیز طور پر دن دُگنی اور رات چوگنی ترقّی و برکت ہوتی چلی جاتی ہےجبکہ کَنْجُوس کا حال یہ ہوتا ہے کہ کثیر مال و دولت کے  باوُجُوْدحرص ولالچ کے سبب  اُسے اپنا مال کم لگتا ہے جس کی وجہ سے وہ صَدَقاتِ واجِبہ و نافِلہ کی ادائیگی کرنے،نیکی کے کاموں میں خَرْچ کرنے اور مَخْلوقِ خدا کی مدد کرنے سے زندگی بھر کتراتا رہتا ہے کہ کہیں میرے مال میں کمی واقع نہ ہوجائے۔بالآخر ایک دن مَوت کا فرشتہ اُس کے پاس آجاتا ہے اور اُس کی مَوت کے بعد اُس کا سارا مال اُس کے وُرَثاء کے پاس چلا جاتا ہے۔آئیے اِس ضِمْن میں ایک عِبرتناک حِکایت سُنتے ہیں،چُنانچہ

کَنْجُوسی کا اَنْجام

دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارےمکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ412صفحات پرمشتمل کتاب عُیونُ الحکایاتحصہ اول صفحہ 74 پر ہے:حضرت سَیِّدُنایزید بن مَیْسَرہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتےہیں:ہم سے پہلی اُمّتوں میں ایک شَخْص  تھا جس نے بہت زیادہ مال ومَتا ع جمع کیا ہوا تھا اور اُس کی اَوْلاد بھی کافی تھی ، طر ح طرح کی نعمتیں اُسے مُیَسَّرتھیں، کثیر مال ہونے کے باوُجُوْد وہ انتہائی کَنْجُوس تھا۔اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی راہ میں کچھ بھی خَرْچ نہ کرتا ،ہر وقت اِسی کوشش میں رہتا کہ کسی طر ح میری دولت میں اِضَافہ ہوجائے۔ جب وہ بہت زیادہ مال جمع کر چُکا تو اپنے آپ سے کہنے لگا :اب تو میں خوب عَیْش و عِشْرَت کی زندگی گُزاروں گا ۔چُنا نچہ وہ اپنے اہل و عِیال کے ساتھ خُوب عَیْش و عِشْرَت سے رہنے لگا۔     بہت سے خُدّام(نوکرچاکر) ہر وقت ہاتھ باندھے، اُس کے حکم کے مُنْـتَظِررہتے،اَلْغَرْ ض! وہ اُن دُنیوی آسائشوں میں