Book Name:Qaroon Ki Halakat Ka Sabab

وہ مال اُس سے کہنے لگا: تُو مجھے ملامت نہ کر ، کیا تُو وہی نہیں کہ دُنیاداروں کی نظروں میں حقیر تھا؟ میں نے تیری عزّت بڑھائی۔ میری ہی وجہ سے تیری رسائی بادشاہوں کے دربار تک ہوئی ورنہ غریب ونیک لوگ تو وہاں تک پہنچ ہی نہیں سکتے، میری ہی وجہ سے تیرا نکاح شہزادیوں اور امیر زادیوں سے ہوا۔ ورنہ غریب لوگ اُن سے کہا ں شادی کر سکتے ہیں۔ اب یہ تو تیری بَدبَخْتی ہے کہ تُو نے مجھے شیطانی کاموں میں خَرْچ کیا۔اگر تُو مجھے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے کاموں میں خَرْچ کرتا تو یہ ذِلّت و رُسْوائی تیرا مُقَدَّر نہ بنتی۔کیا میں نے تجھ سے کہا تھا کہ تُو مجھے نیک کاموں میں خَرْچ نہ کر؟ آج کے دن میں نہیں بلکہ تُو زیادہ ملامت ولعنت کا مُسْتَحِق ہے ۔

مجھے مال و دولت کی آفت نے گھیرا

بچا یا اِلٰہی بچا یا اِلٰہی

نہ دے جاہ و حشمت نہ دولت کی کثرت

گدائے مدینہ بنا یا اِلٰہی

(وسائلِ بخشش،مُرمّم ص,۱۰۱)

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!         صَلَّی اللّٰہُتَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یقیناًیہ زندگی جہاں ایک بہترین نِعْمت ہے ،وہیں اللہعَزَّ  وَجَلَّ کی طرف سے ہمارے لئے نیکیاں کمانے اورآخرت بنانے کی زبردست مہلت بھی ہے۔ لہٰذا جِتْنی سانسیں باقی بچی ہیں، اُن كو غنيمت جانتے ہوئے، جس کے ذِمّے جتنی زکوٰۃ بنتی تھی مگر مال و دولت سے بے جا محبت یا محض سُستی یادِین سے دُوری کی بِناء پر لاعلمی اورجہالت کی وجہ سے ابھی تک ادا نہیں کی،اوّلاًتو اس پر فوراً اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ کی بارگاہ میں سچے دل سے  توبہ اورپھر عُلمائے اہلِ سنت سےرجوع کرکے اس کا