Book Name:Qaroon Ki Halakat Ka Sabab

ایسا مگن ہوا کہ اپنی موت کو بالکل بُھول گیا۔ ایک دن مَلَکُ الْمَوْت حضرت سَیِّدُنا عِزرائیل عَلَیْہِ السَّلَام ایک فقیر کی صُورت میں اُس کے گھر آئےاور دروازہ کھٹکھٹایا۔ غُلام فوراً دروازے کی طر ف دوڑےاور جیسے ہی دروازہ کھولا تو سامنے ایک فقیر(Beggar)کو پایا، اُس سے پُوچھا:تُویہاں کس لئے آیاہے؟مَلَکُ الْمَوْت عَلَیْہِ السَّلَام نے جواب دِیا : جاؤ، اپنے مالک کو باہر بھیجو ،مجھے اُسی سے کام ہے ۔خادِموں نے جُھوٹ بولتے ہوئے کہا:وہ تو تیرے ہی جیسے کسی فقیر کی مدد کرنے باہر گئے ہیں۔ حضرت سَیِّدُنامَلَکُ الْمَوْت عَلَیْہِ السَّلَام نے کچھ دیر بعد دوبارہ دروازہ کھٹکھٹایا، غُلام باہرآئے تو اُن سے کہا: جاؤ!اور اپنے آقا سے کہو: میں مَلَکُ الْمَوْت عَلَیْہِ السَّلَام  ہوں۔ جب اُس مالدار شَخْص  نے یہ بات سُنی تو بہت خَوف زَدَہ ہوا اور اپنے غُلاموں سے کہا: جاؤ! اور اُن سے بہت نرمی سے گُفتگو کرو۔خُدّام باہر آئے اور حضرت سَیِّدُنا مَلَکُ الْمَوْت عَلَیْہِ السَّلَام  سے کہنے لگے: آپ ہمارے آقا کے بدلے کسی اَور کی رُو ح قَبْض کرلیں اور اسے چھوڑدیں، اللہعَزَّ  وَجَلَّ آپ کو برکتیں عطا فرمائے۔ حضرت سَیِّدُنا مَلَکُ الْمَوْت عَلَیْہِ السَّلَام  نے فرمایا:ایسا ہر گز نہیں ہوسکتا۔پھر مَلَکُ الْمَوْت عَلَیْہِ السَّلَام  اندر تشریف لے گئےاور اُس مالدار شَخْص  سے کہا: تجھے جو وَصِیّت کرنی ہے کرلے، میں تیری رُوح قبض کئے بغیر یہاں سے نہیں جاؤں گا ۔

یہ سُن کر سب گھر والے چیخ اُٹھے اور رو نا دھونا شُروع کردِیا ، اُس شَخْص  نے اپنے گھر والوں اور غُلاموں سے کہا:سونے چاندی سے بھرے ہوئے صَنْدُو ق اور تابُوت کھول دو اور میری تمام دولت میرے سامنے لے آؤ۔ فوراًحکم کی تَعْمِیْل ہوئی او ر سارا خزانہ اُس کے قدموں میں ڈھیر کردِیا گیا ۔ وہ شَخْص  سونے چاندی کے ڈھیر کے پاس آیا اور کہنے لگا:اے ذلیل و بد ترین مال! تجھ پر لعنت ہو ، تُو نے ہی مجھے پرور دگار عَزَّ  وَجَلَّ کے ذِکر سے غافِل رکھا ، تُو نے ہی مجھے آخرت کی تیّاری سے روکے رکھا ۔یہ سُن کر