Book Name:Miswak Karna Sunnat Hay

،یہاں تک کے وقتِ وصال(یعنی اِنتقال کے وقت) بھی سُنّت کو ترک نہیں فرمایا جیساکہ حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ بن علی تمیمی رَحمَۃُ اللّٰہِ تعالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں:میں نے حضرتِ سیِّدُنا ابوبکر شبلیعَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی کے خدمت گار حضرتِ سیِّدُنا جعفر بن نُصَیْربَکْرَان دَیْنُوری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  سے پوچھا:آپ نے  حضرتِ سیِّدُنا شبلی  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  میں بوقتِ وصال کیا دیکھا؟فرمایا:حضرتِ سیِّدُنا شبلی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے مجھ سے فرمایا: کسی مظلوم کا ایک دِرہم  مجھ پر لازم تھا(لیکن اُس کے مالِک کا علم نہیں تھا) میں نے اُس کے مالک کی طرف سے ہزاروں دَراہِم صدَقہ کئے۔ پس مجھے اِس سے بڑھ کر کوئی فکر لاحِق نہ ہوئی۔ پھرفرمایا: مجھے نماز کے لئے وُضو کراؤ۔ میں نے اُن کو وُضو کروایا، لیکن داڑھی کا خِلال بھُول گئے۔ اُس وقْت اُن کی زبان بند ہوچکی تھی،تو اُنہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر میری داڑھی میں داخِل کیا(تاکہ میں ان کی داڑھی کا خِلال کروں) پھر اِنتِقال فرما گئے۔ یہ بیان کرنے کے بعد حضرتِ سیِّدُنا جعفر رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ رو پڑے اور فرمایا:آپ اُس شخص کے بارے میں کیا کہتے ہیں، جس سے عمر کےآخِری حصّے میں بھی آدابِ شریعت(یعنی سُنَنِ مصطفٰے)میں سے کوئی ادَب نہ چُھوٹا ۔[1]

مِلے سُنّتوں کا جذبہ میرے بھائی چھوڑیں مولیٰ   سبھی داڑھیاں مُنڈانا مدنی مدینے والے

تِری سُنّتوں پہ چل کر مری رُوح جب نکل کر       چلے تُوگلے لگانا مَدَنی مدینے والے

                                                                                 (وسائلِ بخشش،ص۴۲۸،۴۲۹)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ نے مُلاحَظہ فرمایا کہ ہمارے بزرگانِ دین رَحِمَھُمُ اللّٰہُ الْمُبِیْن عبادتِ الٰہی اور سُنّتِ رسول کے کس قدَر پابند تھے۔ نزع کی سختیاں بھی ان کے دلوں سے اِتِّباعِ سُنّت کا جذبہ کم نہ کر سکیں ،جس کی بِنا پر وہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   کی عطا سے ایسے بلند مقام پر فائز ہوئے کہ عالمِ  اِسلام نے


 



[1]...رِسالہ قشیریہ ص۳۳۹ دارُ الکتبِ العلمیۃ بیروت