Book Name:Miswak Karna Sunnat Hay

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حکیم الامت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ مِسواک کا معنی ملنا،مِسواک دانتوں کے ملنے کا آلہ۔شریعت میں مِسواک وہ لکڑی ہے جس سے دانت صاف کئے جاتے ہیں۔سُنّت یہ ہے کہ یہ کسی پھول یا پھلدار د رخت کی نہ ہو،کڑوے درخت کی ہو،موٹائی چھُنگلی(یعنی سب سے چھوٹی اُنگلی) کے برابر ہو،لمبائی بالشت سے زیادہ نہ ہو،دانتوں کی چوڑائی میں کی جائے نہ کہ لمبائی میں،بے دانت والا انسان اور عورتیں اُنگلی پھیر لیا کریں۔عورتوں کے لئے مستحب یہ ہے کہ بجائے مِسواک،سکڑا،مِسّی استعمال کریں،اُنگلی سے دانت صاف کریں،کیونکہ ان کے مسوڑے کمزور ہوتے ہیں۔مِسواک اتنے مقام پر سُنّت ہے :وُضومیں،قرآن شریف پڑھتے وقت،دانت پیلے ہونے پر،بھوک،یا دیر تک خاموشی،یا بے خوابی کی وجہ سے منہ سے بُو آنے پر۔ (مراۃ المناجیح ۱/۲۷۴،۲۷۸)

مِسواک بہت اہم سُنّت ہے اور اس پر عمل کرنے کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔چنانچہ

حضرتِ سیدنا ابنِ عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَرصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:بِلاشبہ مجھے مِسواک کا اس قدر حکم دیا گیا کہ مجھے اندیشہ ہوا، کہیں مِسواک کے بارے میں میری طرف وحی نہ آجائے ۔   (مسند احمد، مسند عبداللہ بن العبا س،ج ۱، ص ۶۵۸ ،الحدیث ۲۷۹۹)

حضرت سیدنا ابنِ عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا  سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے حضور نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے عرض کی: یارسول اللہ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ! جبرئیل ِامین عَلَیْہِ السَّلَام  نے آپ کی خدمت میں حاضر ہونے میں اس دفعہ بڑی تاخیر کر دی؟ حضورنبیِ اکرمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: کہ وہ تاخیر کیوں نہ کریں، جبکہ میرے ارد گرد تم لوگ مِسواک نہیں کرتے،