Book Name:Miswak Karna Sunnat Hay

اپنے ناخن نہیں کاٹتے، اپنی مُونچھیں نہیں تراشتےاور اپنی اُنگلیوں کی جڑوں کو صاف نہیں کرتے۔(مسند امام احمدحنبل۵/۱۰۴الحدیث۲۰۷۲)

حضر ت سیدناابواُمَامہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  سے روایت ہے کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   کے مَحبوب، دانائے غُیوب، صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا:مِسواک کیا کروکیونکہ مِسواک میں منہ کی پاکیزگی اورربّعَزَّوَجَلَّ کی رِضاہے، جب بھی جبرائیل عَلَیْہِ السَّلَام  میرے پاس آئے تو اُنہوں نے مجھے مِسواک کرنے کی وصیت کی یہاں تک کہ مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں یہ مجھ پر اور میری اُمت پر فرض نہ ہوجائے اور اگر مجھے اپنی اُمت کے مشقت میں پڑنے کاخوف نہ ہوتاتومیں ان پر مِسواک کرنا فرض کردیتا اور بے شک میں اس قدر مِسواک کرتا ہوں کہ مجھے خوف ہے کہ کہیں اپنے اگلے دانت زائل نہ کرلوں۔(سنن ابن ماجہ ،کتاب الطہارۃ، باب السواک ،۱/۱۸۶ا،لحدیث۲۸۹)

امیرُ المؤمنین حضرتِ سَیِّدُناعلیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمکی  روایت میں ہے کہ ہر وُضو کے ساتھ مِسواک کرنے کا امر فرما دیتا (یعنی فرض کر دیتا اور بعض روایتوں میں لفظ فرض بھی آیا ہے) ۔(المعجم الاوسط،۱/ ۳۴۱ الحدیث: ۱۲۳۸،المستدرک۱/۳۶۴ الحدیث: ۵۳۱)

حضرت سَیِّدُنا ابُوہریرہ اور زید بن خالد جُہنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کی روایت میں ہےکہ ہر نماز کے ساتھ مِسواک کرنے کا حکم دیتا ۔(جامع الترمذی، ابواب الطہارۃ، باب ما جاء فی السواک، ۱/۱۰۰، الحدیث:۲۲،۲۳)

یعنی یہ فرض کردیتا کہ بغیر مِسواک نماز ہی نہ ہوتی ۔معلوم ہواکہ اللہتعالیٰ نے حضور نبی ِکریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو مالکِ احکام بنایا ہے کہ چاہیں فرض کریں چاہیں نہ کریں۔(مراۃ المناجیح ۱/۲۸۰ملتقطاً)

حضرت سیدنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ جب سے میں نے حضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا یہ فرمان سنا ہے، میں سونے سے پہلے ،جاگنے کے بعد اور کھانا کھانے  سے پہلے مِسواک کرتا