Book Name:Miswak Karna Sunnat Hay
کے تجربے اور تحقیق سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ دائمی نزلہ کے لیے مِسواک تِریاق(یعنی ایسی دَواجو زہر کے اثر کوبھی ختم کر دے)سے کم نہیں ۔یہاں تک کہ مِسواک کے مستقل اور باقاعدہ استعمال سے ناک اور گلےکے آپریشن کے مواقع بہت کم ہوجاتے ہیں۔
مِسواک کے لیے ہر اس درخت کی شاخ مناسب ہوتی ہے، جس کے ریشے نرم ہوں کہ دانتوں میں خلا نہ بنائیں اور مسوڑھوں کو نقصان نہ پہنچائیں ۔ بہترین اور اعلیٰ مِسواک پِیلو،نِیم اورکِیکر کے درختوں اور کنیر کے پودے سے حاصل ہوتی ہے۔پیلو کی مِسواک نرم ریشوں والا ہوتا ہے ۔ اس میں کیلشیم اور فاسفورس ہوتی ہے ۔ اکثر کلرزدہ(بنجرزمین ) اور ویران وبیابان مقامات پر ہوتا ہے ۔
جدید سائنسی اور طبّی تحقیق سے یہ بات ثابت ہے کہ مختلف اشیاء جو دماغ کی خوراک و معاون ہیں ،ان میں ایک فاسفورس بھی ہے ۔ پیلو کی مِسواک میں موجود فاسفورس لعاب اور مساموں کے ذریعے دماغ تک پہنچتا ہے جس کے ذریعے دماغ کو قوت حاصل ہوتی ہے ۔نیم کے درخت کی مِسواک بھی نہایت مفید ہے ۔ اس میں دانتوں کی مجموعی بیماریوں کا علاج ہے ۔یہ درخت عام پایا جاتاہے ۔ اس کے بعد پھر کیکر کی مِسواک کا درجہ ہے ۔ اس سے دانت بڑی اچھی طرح صاف کیے جاسکتےہیں اور یہ دانتو ں کو تعفن اور پیپ سے بچائے رکھتی ہے ۔
یاد رہے کہ ممکن حد تک مِسواک تازہ ہونی چاہیے، اگر پہلے استعمال شدہ مِسواک استعمال کرنی ہو تواس کے پہلے استعمال شدہ ریشے کاٹ دیں اور دانتوں سے نئےسِرے سے چبا کر ریشے بنائیں ۔
شیخ طریقت، امیر اہلسُنّت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنی مایہ ناز کتاب فیضان سُنّت کے باب آدابِ طعَام کے صفحہ294پر تحریر فرماتے ہیں کہ