Book Name:Farooq e Azam ki Aajazi

دُنیوی نعمتیں انہیں تکبُّرکی آفت  میں مبُتلاکرکےاللہعَزَّ  وَجَلَّ  کی ناراضی کاسبب نہ بن جائیں۔تکبُّر ایسی بُری صفت ہےکہ جس کی وجہ سے بندہ دنیا وآخرت میں ذلیل ورُسوا ہوجاتا ہے جیساکہ نبیِ مُکَرَّم، نُورِ مُجسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکا فرمانِ مُعَظّم ہے : ''جواللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے لئے عاجِزی اختیار کرے،اللہعَزَّ  وَجَلَّ اُسے بُلندی عطا فرمائے گا، وہ خود کو کمزور سمجھے گا مگر لوگوں کی نظروں میں عظیم ہوگااور جو تَکَبُّر کرے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اُسے ذلیل کر دے گا، وہ لوگوں کی نظروں میں چھوٹا ہوگا مگر خُود کو بڑا سمجھتاہوگا یہاں تک کہ وہ لوگوں کے نزدیک کُتّے اور خِنزِیر سے بھی بدتر ہو جاتا ہے۔  (کنزالعمال کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال، ج ٣، ص٥٠، الحدیث ٥٧٣٤)

فخر و غُرور سے تُو مولیٰ مجھے بچانا

یا ربّ! مجھے بنا دے پیکر تُو عاجزی کا

(وسائل بخشش مُرمّم،ص178)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

تکبُّر کی تباہ کاریاں:

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!تکبُّر ایسا مُہْلِک(یعنی ہلاک کرنے والا)باطنی مرض ہے کہ اپنے ساتھ دیگر کئی بُرائیوں کو لاتا ہے اور کئی اچھائیوں سے انسان کو محروم کردیتا ہے۔حجَّۃُ الاسلام حضرتِ سیِّدُنا امام محمد بن محمدغزالی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:’’مُتَکبِّر شخص جوکچھ اپنے لئے پسند کرتا ہے، اپنے مسلمان بھائی کے لئے پسند نہیں کرسکتا ،ایساشخص عاجزی پر بھی قادر نہیں ہوتا، جو تَقوٰی وپرہیزگاری کی جڑ ہے،کینہ (یعنی دل میں چُھپی ہوئی دُشمنی)بھی نہیں چھوڑ سکتا ،اپنی عزّت بچانے کے لئے جُھوٹ بولتا ہے ،اس جھوٹی عزّت کی وجہ سے غُصّہ نہیں چھوڑ سکتا ،حسد سے نہیں بچ سکتا ،کسی کی