Book Name:Farooq e Azam ki Aajazi

انباریرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کوتو ٹوک نہیں سکے مگرجو اُن کی آواز شاگردوں تک پہنچاتا تھا،اس کو اِ س غلطی سے آگاہ کر دیا۔جب دوسرے جمعہ کوامام دارِقُطنیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ پھر مجلسِ درس میں گئے تو امام انباریرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا جوشِ حق پسندی اور بےنفسی کاعالَم دیکھئے کہ اُنہوں نے بھری مجلس کے سامنے یہ اِعلان فرمایا کہ اُس روز فُلاں نام میں مجھ سے غلطی ہو گئی تھی تو اِس نوجوان طالبِ عِلم نے مجھے آگاہ کر دیا۔  (تاریخِ بغداد،ج۳،ص۴۰۰)

 (6) نُمایاں حیثیت کے طالب نہ بنئے!

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!عاجزی اپنانے کیلئے اس بات کا بھی خیال رکھئے کہ جب ہم اپنے رُفَقاء کے ساتھ ہوں یا کسی محفل میں ہوں،کبھی بھی دل میں اس خواہش کو جگہ نہ دیں کہ مجھے نُمایاں حیثیت دی جائے ،اُونچی جگہ بٹھایا جائے،میری آؤبھگت کی جائے ۔ ہاں! اگرکسی نے اَزْخودہمیں نُمایاں جگہ پر بیٹھنے کا کہا توقَبول کرنے میں حرج نہیں چنانچہ

        امیُرالمومنین حضرتِ سیِّدُنا مولیٰ عَلیُّ الْمُرْتَضٰی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم کہیں تشریف فرماہوئے صاحِبِ خانہ نے حضرت کے لئے مسندحاضر کی،آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اس پررونق افروز ہوئے اور فرمایا: کوئی گدھا ہی عزّت کی بات قَبول نہ کرے گا۔  (فتاوٰی رضویہ،ج۲۳،ص۷۲۰ )

 (8) غریبوں کی دَعوت بھی قبول کیجئے

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!صِرف امیروں سے تعلُّقات بڑھانے اوران کے ہاں دعوتوں پر جانے کے بجائے غریبوں سے بھی رابطے میں رہئےاورجب وہ آپ کودعوت دیں توقَبول کیجئے۔ہمارے اَسلاف دُنیاوی مالداروں سے دُوررہتےاور غریبوں پرخُصُوصی شفقت فرماتے ہوئےان کی دعوت