Book Name:Farooq e Azam ki Aajazi

تو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اسےبلندوبالامقام عطا فرماتاہےجیساکہ فرمانِ مصطفے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَہے:

     ’’جواپنے مسلمان بھائی کے لئے تواضُع اختیارکرتا ہے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اسے بُلندی عطا فرماتا ہے اور جو مسلمان بھائی پر بلندی چاہتا ہے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اسے پستی میں ڈال دیتا ہے۔ (معجم الاوسط، من اسمہ محمد، ۵/۳۹۰، الحدیث: ۷۷۱۱)

موزے اُتار کرکندھے پر رکھ لیے!

                             اللہعَزَّ  وَجَلَّ  نے امیرالمومنین فاروقِ اَعظَمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کوعاجزی وانکساری جیسی صفات کی وجہ سے بہت بُلند مقام ومرتبہ عطافرمایا،آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی طرف سے ملنے والی اس عزّت ومَقام کےعلاوہ لوگوں سے ملنےوالی عزّت وشہرت کےبالکل خواہش مند نہ تھے،جیساکہ ایک مرتبہ آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ملکِ شام کی طرف تشریف لے گئے تو حضرت سَیِّدُناابُوعبیدہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُبھی ان کے ساتھ تھے یہاں تک کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ایک ایسے مقام پر پہنچے ،جہاں گھُٹنوں تک پانی تھا، آپ  اپنی اُونٹنی پرسوار تھے، آپ اُونٹنی سے اُترے اور اپنے موزے اُتارکراپنے کندھے پررکھ لئے،پھر اُونٹنی کی لگام تھام کرپانی میں داخل ہو گئے تو حضرت ابُوعبیدہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے عرض کی :اے امیرُالمؤمنین! رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ، آپ جو یہ کام کررہے ہیں، مجھے یہ پسند نہیں کہ یہاں کے لوگ آپ کو نظر اُٹھا کر دیکھیں۔ حضرت عُمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ارشاد فرمایا:’’افسوس! اے اَبُوعُبیدہ! اگریہ بات تمہارے علاوہ کوئی اور کہتا تو میں اسے اُمَّتِ محمدی کے لئے عبرت بنا دیتا، ہم ایک بے سَرو سامان قوم تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں اسلام کے ذریعے عزّت عطا فرمائی، جب بھی ہم اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ عزّت کے عِلاوہ سے عزّت حاصِل کرنا چاہیں گے تو اللہ تعالیٰ  ہَمیں رُسوا کر دے گا۔(الزواجر عن اقتراف الکبائر، الباب الاول فی الکبائر الباطنۃ۔۔۔ الخ، ۱/۱۶۱)

تُو عطا حِلم کی بھیک کر دے         میرے اَخلاق بھی ٹھیک کر دے