Book Name:Farooq e Azam ki Aajazi

عالِم نہیں ہوں پھر بھی علّامہ صاحب کہا جائے ، ملک و قوم کی کوئی خدمت نہیں کی پھر بھی مِعْمارِ قوم کہا جائے، نجات دہندہ سمجھا جائے،محسنِ قوم قرار دیا جائے ، میرا تعارف بہترین اَلْقابات کے ساتھ ہو، مُلاقات پُرتپاک انداز میں کی جائے ، سلام جُھک کر کیا جائے تو اسے چاہئے کہ اپنے دل پرغور کر لے کہ کہیں وہ حُبِّ جاہ کا شکار تو نہیں ہو چکا،اگر ایسا ہوتو اس آیت سے سبق حاصل کرتے ہوئے فوراً سے پیشتر اُس سے چھٹکارے کی کوشش کرے ۔ یاد رکھئے! خُود پسندی اور حُبِّ جاہ کے مرض میں مبُتلا شخص اُخْروی انعامات سے محرومی کا شکار ہوتا ہے اور دل میں مُنافَقت کی زیادتی ، قلبی نُورانیت سے محرومی ، دین کی خرابی میں مبُتلا ہوجاتا ہے نیز بُرائی سے منع کرنے اور نیکی کی دعوت دینے سے محرومی، ذِلّت و رُسوائی کا سامنا، اُخروی لَذت سے محرومی،قلبی سُکون کی بربادی اور دولتِ اِخلاص سے محرومی جیسے نُقصانات کا سامنا کر سکتا ہے، لہٰذا اسے چاہئے کہ دنیا کی بے ثباتی،تعریف پسندی کی مذمت، مَنْصَب و مرتبہ کے تعلق سے اُخْروی مُعاملات اور بُزرگانِ دِیْن کے حالات و اَقْوال کا بکثرت مُطالعہ کرے تا کہ ان مذموم اَمراض سے نجات کی کوئی صورت ہو۔

آئیے!خُودپسندی اور حُبِّ جاہ سے  بچنے کیلئےتین(3) فرامینِ مُصطفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سُنتے ہیں :

1    ’’جو شہرت طلب کرے گا( قیامت کے دن)  اس کے عیبوں کی تشہیر ہو گی اورجوشخص لوگوں کو دِکھانے کے لئےعمل کرے گا اللہتعالیٰ اسے اس کا بدلہ دے گا۔     (بخاری، کتاب الرقاق، باب الریاء والسمعۃ، ۴/۲۴۷، الحدیث: ۶۴۹۹)

2   ’دو بھوکے بھیڑئیے بکریوں کے ریوڑ میں چھوڑ دئیے جائیں تو وہ اتنا نُقصان نہیں کرتے جتنا مال اور مرتبے کی حرص کرنے والا اپنے دِین  کے لئے نُقصان دِہ ہے ۔     (ترمذی،۴/۱۶۶، الحدیث: ۲۳۸۳)