Book Name:Farooq e Azam ki Aajazi

حضرت سیِّدُنا حَسَن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں:''تواضُع (عاجزی)یہ ہے کہ جب تم اپنے گھرسے نکلو تو جس مسلمان سے بھی مِلو، اُسے اپنے آپ سے افضل جانو۔''  (الزواجر عن اقتراف الکبائر،ج۱،ص۱۶۳)

میں سب سے بُرا ہوں نگاہِ کرم ہو    مگر  آپ  کا ہُوں  نگاہِ کرم  ہو

خوش بختی کی ایک علامت

                             حضرت علامہ ابنِ جوزیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں:’’آدمی کی خُوش بختی کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ وہ اپنے نفس سے عا جزی اوراپنے تمام اَفعال واَقْوال میں کوتاہی کا اقرار کرائے۔‘‘(بحر الدموع ، ص۲۰۰)امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ بھی اپنے نفس سےعاجزی کا اقرار کرواتے۔ چنانچہ

                             حضرت سیِّدُناابنِ مالک رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،فرماتے ہیں: کہ ایک دن اَمِیْرُالْمُؤمنین حضرت سیِّدُناعُمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُکہیں باہر نکلے تو میں بھی آپ کے پیچھے پیچھے چل پڑا، کیا دیکھتا ہوں کہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُایک باغ میں داخل ہوئے ۔میرے اوران کے درمیان ایک دیوار تھی، میں نے سُنا،آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ اپنےآپ کومخاطب کرکےبطورِعاجزی ارشادفرمارہے تھے:’’اے مسلمانوں کے امیر!اللہعَزَّ  وَجَلَّ سے ڈرتے رہوورنہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّکی قسم!وہ تمہیں ضَرور عذاب میں مبُتلا کرے گا۔‘‘(موطا امام مالک، باب ما جاء فی التقی، کتاب الکلام، ج۲، ص۴۶۹، حدیث:۱۹۱۸)

نفس کو ذلیل کرنے کا عزم:

                             حضرت سیِّدُنا عبدُاللہ بن عُمر بن حفص رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ ایک بار امیرُالمؤمنین حضرت سیِّدُنا عُمَر فارُوقِ اَعظَم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپنی پُشت پرمشکیزہ اُٹھالیا۔ آپ سے عرض کی گئی کہ حُضُور آپ مَت اُٹھائیں، ارشاد فرمایا:’’میرے نفس نے مجھے عُجب پسندی(یعنی اپنے آپ کوبڑا سمجھنے)