Book Name:Farooq e Azam ki Aajazi

1      ’’اگر خُود پسندی انسانی شکل میں ہوتی تو وہ سب سے بد صُورت انسان ہوتی ۔

(الفردوس بماثور الخطاب، باب اللام، ۲/۱۹۳، الحدیث: ۵۰۶۴)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب!                               صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہم امیرُ المؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُکی عاجزی وانکساری کے بارے میں سُن رہے ہیں۔آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُکومسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت سیِّدُناابُوبکرصدیقرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے بعد سب سے افضل وبہتر ہونے کی بارگاہِ رسالت سے سند عطا ہوئی لیکن آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کبھی فخریہ انداز اختیار نہ کیا اور نہ ہی کسی مسلمان کوحقیرجانا، بلکہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُدیگر مسلمانوں کواپنے سے بہتر جانتےتھے۔چنانچہ

     حضرت سیِّدُنا ابُو رافع رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ ایک مَرتَبہ امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُناعمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ میرے قریب سے گُزرے تو میں قرآنِ پاک کی خُوبصورت لہجے میں تلاوت کررہا تھا،آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے سُن کر ارشادفرمایا:’’یَا اَبَا رَافِعْ! لَاَنْتَ خَیْرٌ مِّنْ عُمَرَ  تُؤَدِّیْ حَقَّ اللہِ وَحَقَّ مَوَالِیْكَ یعنی اے ابُو رافع!یقیناً تم عمر سے بہتر ہو کہ تم   اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے حقوق اوراپنے آقا کےحُقُوق اچھی طرح اَدا کرتے ہو۔‘‘

( شعب الایمان للبیھقی، باب فی حق السادۃ علی الممالید، ج۶، ص۳۸۶، حدیث:۸۶۱۳)

عاجزی کی تعریف :

               میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!امیرالمومنین فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی عاجزی وانکساری پر قُربان جائیےکہ اُمَّتِ محبو ب میں صدّیقِ اکبرکےبعدسب سے افضل ہیں،قطعی جنَّتی ہیں اور حاکمِ وقت  ہیں پھر بھی دوسروں کو اپنے سے بہتر جانتے ہیں۔عاجزی کی تعریف بھی یہی ہے کہ خُود کو خوبیوں میں دُوسروں سے کم تَر اور خامیوں میں بَرترسمجھے۔( فیض القدیر ۱/۵۵۹ماخوذا )