Book Name:Farooq e Azam ki Aajazi

تک  تختِ خِلافت پر رَونق اَفروز رہ کر جانَشینِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی تمام تر ذِمّے داریوں کو بہت اچھے طریقے سے سر اَنجام دیا۔(تارِیخُ الْخُلَفاء،  ص۱۰۸،کراماتِ فاروقِ اعظم ،ص۶)

سَیِّدُناعُمَر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی وفات

        ایک دن نَمازِ فَجْر میں ایک بدبخت ابُولؤلؤ فیروز نامی غیر مسلم نے آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ پر خنجر سے وار کیااور آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ زَخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے تیسرے دن شرفِ شہادَت سے مُشرَّف ہوگئے۔بوقتِ شہادت آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی عُمر شریف63برس تھی۔(الرِّیا ضُ النَّضْرۃ ۱/۴۰۸،۴۱۸)

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب!                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

فاروقِ اعظم  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی عاجزی وانکساری

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی عَطا سے کسی کو  مَنْصَب ِ خِلافَتْ یا مَنْصَبِِ حکومت ملنا بہت بڑی سَعادت ہے۔اس مَنْصَب کا حقیقی معنوں میں حق اُسی وقت ادا ہوسکے گا،جب  وہ حاکم اپنی رِعایا کے ساتھ عدل و انصاف کرے،لوگوں کے حُقُوق کی ادائیگی میں ہر وقت فکر مند رہےنیز اللہعَزَّ  وَجَلَّ اور اُس کے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اطاعت وعبادت میں بھی زندگی بسر کرتا رہے،ورنہ جوحاكم ان كاموں سے رُوگِردانی کرتے ہوئے، اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی نافرمانی والے کاموں کا مُرتکب ہوگا تو اس کے دُنیا وآخرت میں  ذلیل و رُسوا ہونے کا خوف ہے۔ عموماًجب کسی کو کوئی بڑا عُہدہ ملتا ہے تو وہ شكرِالٰہی بجالانے اوراس مَنْصب کے تقاضوں کو پورا کرنے کے بجائے، طرح طرح کے باطنی اَمراض مثلاً تکبُّر،خودپسندی اورحُبِّ جَاہ وغیرہ گناہوں میں مبُتلا ہو جاتا ہے اور بسااوقات سركشی میں اس حدتک بڑھ جاتاہے کہ لوگوں کے حق تلف  کرنا ،اُنہیں ظلم وستم كا نشانہ بنانا،اپنے منصب سے ناجائزفائدہ اُٹھاتے ہوئے قتل وغارت گَری کا بازار گرم کرنا،اس کی نظر میں گویا کوئی بُرائی ہی نہیں ہوتی اورایسے گناہوں بھرے حالات میں عاجزی و انکساری اورحِلْم وبُرْدباری پیدا ہونابہت مشکل ہے۔ہاں دُنیا میں