Book Name:Farooq e Azam ki Aajazi

اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کےنیک بندے ایسے بھی ہوئے ہیں جنہوں نے بڑے  سے بڑا عُہدہ ملنے کے باوُجُود بھی عاجزی وانكساری اورسادگی کو اپنائے رکھا۔ آئیے!اس ضمن میں حضرتِ سیِّدُنا عُمَر فاروقِ اعظمرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی عاجزی وانکساری سے مالا مال چار(4) مدنی پھول سنتے ہیں،چُنانچہ

1.    حضرت سیِّدُنا سعید بن مُسَیبرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں: اَمیرُ المؤمنین حضرت سیِّدُنا عُمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ جب شہر سے باہر کہیں سفروغیرہ پرتشریف لےجاتےتوراستے میں اِسْتِرَاحَت (یعنی آرام)کے لیے مٹّی کا ڈھیر لگا کر اُس پر کپڑا بچھاتے اور پھر آرام فرماتے۔ (مصنف ابن ابی شیبہ،حدیث۲۱،۸/۱۵۰)

2.          حضرت سیِّدُنا ذرْ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں : میں عید کے دن مدینہ کے کچھ لوگوں کے ساتھ (نمازِ عید کے لیے) نکلاتو میں نے راستےمیں امیر المؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُکو دیکھا کہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ (نمازِ عید کےلیے) ننگے پاؤں ہی تشریف لیے جارہے ہیں۔(مُسْتَدْرَک لِلحاکم ، حدیث۴۵۳۵، ۴/۳۲)

3.    حضرتِ سیِّدُناحَسَن بَصَریرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:حضرتِ سیِّدُناعُمَرْ بِنْ خَطَّاب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ بسا اَوقات آگ کے قریب ہاتھ لے جاتے پھر اپنے آپ سے سُوال فرماتے:اے خَطّاب کے بیٹے ! کیا تجھ میں یہ آگ برداشت کرنے کی طاقت ہے؟(مناقب عمر بن الخطاب ، ص۱۵۴)

4.    آپرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے بارے میں یہ بھی منقول ہےکہ آپ مَدِیْنَۃُ الْمُنَوَّرَہکے کمسن یعنی نابالغ بچوں سے اپنے لیےیُوں دُعا کرواتے کہ :اے بچّو دُعا کرو! عمر بخشا جائے۔(فضائلِ دُعا،ص۱۱۲)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!امیرُالمؤ منین فاروقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُکی عاجزی واِنکساری کا عالم تو دیکھئے کہ عید کے دن بھی ننگے پاؤں عید گاہ کی طرف چلےجارہےہیں،کبھی دورانِ سفر مٹِی کے ڈھیر کوتکیہ بنا کر اُس پر آرام فرمارہے ہیں اور قطعی جنّتی ہونے کے باوُجُود کبھی عذابِ الٰہی سے ڈرتے ہوئے ،بچوں سے اپنی بخشش ومغفرت کیلئے دُعاکروارہے ہیں۔یقیناً جو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کیلئے عاجزی کرتاہے