Book Name:Farooq e Azam ki Aajazi

ودَہشَت سے چیخ پڑا،جس کی وجہ سے اَمِیْرُالمؤمنین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُبیدارہوگئے اورمُلاحظہ فرمایا کہ عجمی شخص ننگی تلوار ہاتھ میں لئے ہوئے تھرتھر کانپ رہا ہے ۔آپ نے اس کی چیخ اوردَہْشَتْ کا سبب دَرْیافت فرمایا تو اس نے سَچ سَچ ساراواقِعہ بیان کردیا اورپھر بلندآواز سے کلمہ پڑھ کر مُشَرَّفْبہ اِسلام ہوگیا اور اَمِیْرُالمؤمنین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اس کے ساتھ نہایت ہی شَفْقَت والابرتاؤ فرماکر اس کے قُصُوْر کو مُعاف کردیا۔(اِزالۃُ الخِفاء،فصل رابع، ۴/۱۰۹)۔۔۔

خدا کے فضل سے میں ہوں گدا فاروقِ اعظم کا

خدا ان  کا  محمد   مصطفے  فاروقِ     اعظم   کا

(وسائل بخشش،ص۵۲۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِس حکایَت سےمَعلُوم ہواکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اپنے خاص بندوں کی خُود حِفاظت فرماتا ہےاوربعض اوقات اِن کےلیےغیب سے ایسا سامان فَراہَم کردیتاہے کہ جو کسی کے وَہْم وگُمان میں بھی نہیں ہوتانیزاس واقعہ سےحضرت سَیِّدُناعمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکی عاجزی وانکساری والی پیاری صفت بھی معلوم ہوئی،آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُامیرُالمُومنین اور بادشاہِ وَقت تھے، اگرچاہتےتوعالی شان محل بنواتے،اسے ہرطرح کی آسائش وسہولیات سے مُزَیَّن کرواتے اوراس میں نہایت آرام دہ بستربھی  لگواسکتے تھے ،مگرآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ عاجزی وانکساری اپناتے ہوئے زمین پر ہی آرام فرمالیاکرتے تھے۔ذرا غورکیجئے!ایک طرف تومسلمانوں کے دوسرے خلیفہ فارُوقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ہیں کہ جو تمام سہولیات کو ٹھکراکر عاجزی کا پیکربنے رہے اورایک ہم ہیں کہ دولت اوردُنیوی جاہ و منصب کے نشے میں مدہوش ہوکر  نہ جانے کیوں غُرور وتکبُّر کی دَلدَل میں پھنستےجارہے ہیں۔ یادرکھئے! جو دُنیَوی مال و دولت اورشہرت کے مالک ہیں انہیں تو زِیادہ اِحْتیاط کی حاجت ہے کہ کہیں یہ