Book Name:Farooq e Azam ki Aajazi

خیرخواہی نہیں کرسکتا ،دوسروں کی نصیحت قَبول کرنے سے محروم رہتا ہے ،لوگوں کی غیبت میں مبُتلا ہوجاتا ہے، مُتَکبِّرآدمی اپنا بھرم رکھنے کے لئے ہربُرائی کرنے پرمجبور اور ہر اچھے کام کو کرنے سے عاجز ہوجاتا ہے ۔‘‘(احیاء العلوم،ج۳،ص ۴۲۳)مزید فرماتے ہیں تکبُّر کا اظہارکبھی تو انسان کی حَرَکات وسَکَنات سے ہوتا ہے ،جیسے منہ پُھلانا،ناک چڑھانا،ماتھے پر بَل ڈالنا،گُھورنا،سرکوایک طرف جُھکانا،ٹانگ پر ٹانگ رکھ کربیٹھنا،ٹیک لگا کر کھانا،اَکَڑکر چلنا وغیرہ اورکبھی گُفتگوسےمثلاًكسی کویہ کہنا:(تم میرے سامنے کچھ بھی نہیں ہو)، تمہاری یہ ہمت کہ مجھے جواب دیتے ہو ‘‘یوں مختلف اَحوال، اَقوال اور اَفعال کے ذریعے   تَکَبُّر کا اظہار ہوسکتا ہے ،پھر بعض متکبّرین میں اِظہار کے تمام انداز پائے جاتے ہیں اور کچھ متکبّرین میں بعض ۔ لیکن یاد رہے کہ یہ تمام باتیں اُسی وقت   تَکَبُّر کے زُمرے میں آئیں گی جبکہ دل میں  تَکَبُّر موجود ہو محض ان چیزوں کو   تَکَبُّر نہیں کہا جاسکتا ۔(ماخوذ از احیاء العلوم ،ج۳، ص۴۳۴)

فخر و غُرور سے تُو مولیٰ مجھے بچانا

یا ربّ! مجھے بنا دے پیکر تُو عاجزی کا

(وسائل بخشش مُرمّم،ص178)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

         میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!تکبُّرہی کےسبب شیطان ذلیل و رُسواہوکر بارگاہِ الٰہی سےنکالا گیا،حالانکہ اس سے پہلے شیطان سَرکَش و نافرمان نہیں تھا بلکہ اُس نے ہزاروں سال عبادت کی،جنّت کا خزانچی رہا، وہ جِنّ  تھا مگر اپنی عبادت و رِیاضت اور عِلمیّت کےسبب مُعَلِّمُ المَلَکُوتیعنی فرشتو ں کااُستادبن گیا،مگر چند گھڑیوں میں تکبُّر کے سبب اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے نبی حضرت سَیِّدُناآدم عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  کی توہین کامُرتکب ہوگیااورحکمِ الٰہی عَزَّ  وَجَلَّکی نافرمانی کی وجہ سے اُس کی برسوں کی عبادتیں بے کاراور ہزاروں سال کی رِیاضتیں پامال ہوگئیں، ذِلّت و رُسوائی اُس کا مُقدَّر بنی، ہمیشہ ہمیشہ کے لئے لعنت کا