Book Name:Faizan e Khadija tul Kubra

دو(2)  مَدَنی پھول:(۱)بِغیر اَچّھی نِیَّت کے کسی بھی عَمَلِ خَیْر کا ثَوَاب نہیں مِلتا۔

                   (۲)جِتنی اَچّھی نیّتیں زِیادہ،اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔

بَیان سُننے کی نیّتیں

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوں گا۔٭ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گا۔٭ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسرے کے لئے جگہ کُشادہ کروں گا۔٭دَھکّا وغیرہ لگا تو صَبْر کروں گا، گُھورنے،  جِھڑکنے اوراُلجھنے سے بچوں گا۔٭صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والوں کی دل جُوئی کے لئے بُلند آواز سے جواب دوں گا۔٭ بَیان کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گا ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

قریش کی ایک باکِردار خاتون:

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ آج ہم ہفتہ وار اجتماع کی برکت سے جس عظیم ہستی کا ذِکْرِخَیْر سُننےکی سعادت حاصل کریں گے یہ کوئی عام شخصیت نہیں بلکہ حضرت سَیِّدَتُنا خدیجۃُ الکُبری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا ہیں جو مومنین کی ماں،پیارے آقا،حبیبِ کبریا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی غمگسار،حضرت فاطِمَۃُالزَہْرَا  اور دیگر شہزادوں اور شہزادیوں کی والدہ اور امام حسن وامام حسین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما کی نانی جان ہیں ۔آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا بڑے پیمانے پرتِجارت کیا کرتی تھیں ۔ ہرتاجر کی طرح آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کوبھی ایسے ذِی شُعُور،ہوشیار،باصَلاحیت اورسلیقہ مند افراد کی ضرورت   رہتی تھی جو امین اور دیانت دار ہوں۔اُدھر سرکارِ نامدار، مکے مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے حُسْنِ اَخلاق، سچائی، ایمان داری  اور دِیانت داری کا شُہرہ ہر خاص وعام کی زبان پر تھا،آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے غیر معمولی اَخلاقی ومُعَاشَرتی اَوْصاف کی بِنا پر اَخْلاقی پَستی کے اُس دَورِ جاہلیت