Book Name:Faizan e Khadija tul Kubra

میں ہی اَمین کہہ کر پُکارے جاتے تھے۔حضرتِ سَیِّدَتُنا خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا  تک بھی اگرچہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ان صِفاتِ عالیہ کی شہرت پہنچ چکی تھی اوراس وجہ سے آپ، حُضُورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو اپنا سامان دے کر تجارتی قافلے کے ساتھ روانہ بھی کرنا چاہتی تھیں لیکن یہ خیال کر کے کہ معلوم نہیں حُضُور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اسے قَبول فرمائیں گے بھی یا نہیں، اپنا اِرادہ ترک کر دیتیں شب وروز گُزرتے رہے حتّٰی کہ رسولِ خدا، احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اِعلانِ نبوت سے تقریباً 15 برس پہلے کا دَور آ یا۔ گُزشتہ سالوں  کی طرح اس سال بھی اَہلِ عرب کا تجارتی قافلہ  ملکِ شام کے سفر پر جانےکو تیار ہے۔(فیضان خدیجۃ الکبری ص۵،۶،۸)حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا  نے بھی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی طرف پیغام  بھیجاکہ  مجھے آپ کی سچائی، امانت داری اوراچھے اَخلاق کا علم ہے، اگر آپ میرے مال کو تجارت کیلئے لے جانے کی پیشکش قبول فرما لیں تو میں آپ کو اس سے دُگنا مُعاوَضہ دُوں گی، جو آپ کی قوم کے دوسرے لوگوں کو دیتی ہوں۔“رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اسے قَبول فرما لیا،حضرتِ سیِّدَتُنا خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا نے اپنے غُلام مَیْـسَرہ کو حُضُور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ کر دیا اور یہ تاکید کی کہ کسی بات میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی نافرمانی نہ کرے اور نہ ہی  آپ کی رائے سے اِخْتِلاف کرے۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے اپنے پیارے محبوب  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے صدقے اس تجارت میں اس قدر برکت اورنفع عطا فرمایا کہ پہلے کبھی نہیں ہوا تھا چُنانچہ اتنا کثیر نفع دیکھ کر حضرت سیِّدَتُنا خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے غلام مَیْـسَرہ نے کہا: اے مُحَمَّدصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! میں نے اتنا زِیادہ نفع کبھی نہیں دیکھا جوآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بدولت ہوا ہے۔خرید وفروخت سے فارِغ ہو کر قافلے والوں نے واپسی کیلئے  سفر شُروع کر دیا۔دورانِ سفر مَیْـسَرہنے دیکھا کہ جب دوپہر ہوتی اور گرمی کی  شِدّت بڑھ جاتی تو دو(2) فِرِشتے سورج سے بچاؤ کے لئےآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پرسایہ فگن ہوجاتے۔اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے مَیْـسَرہکے دل میں رسولِ کریم،رَءُوْفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ