Book Name:Faizan e Khadija tul Kubra

       حکیمُ الاُمَّت حضرت علامہ مولانا مفتی احمدیارخان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیثِ پاک  کے تحت لکھتے ہیں :'' یعنی جس نکاح میں فریقین کا خرچ کم کرایا جائے ، مہر بھی معمولی ہو، جہیز بھاری نہ ہو، کوئی جانب مقروض نہ ہوجائے، کسی طرف سے کوئی سخت شرط نہ ہو،اللہ (عَزَّ  وَجَلَّ) کے تَوکُّل پر لڑکی دی جائے وہ نکاح بڑا ہی بابرکت ہے اورایسی شادی خانہ آبادی ہے۔(مرأۃ المناجیح ،ج۵ ،ص۱۱)

شادیوں میں مَت گُنَہ نادان کر

خانہ بربادی کا مَت سامان کر

سادَگی شادی میں ہو سادہ جہیز

جیسا بی بی فاطمہ کا تھا جہیز

چھوڑ دے سارے غَلَط رَسم و رواج

سنَّتوں   پہ   چلنے   کا   کر   عَہْد  آج(1)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                              صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

قدم قدم حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ساتھ

     میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!اُمُّ الْمُومنین حضرت سَیِّدَتُناخدیجہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا  بہت مالدار خاتون تھیں،اگر آپ چاہتیں تو خُوب آرام اور سُکون  سے اپنی زندگی کے ایام بسر کرسکتی تھیں لیکن آپ نے اپنے سرتاج،صاحبِ معراج صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خاطِر شاہانہ انداز کو ٹھکراکر اپنی ساری زندگی حضور پُر نُور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت اورتکالیف اور مُصِیبتیں برداشت کرتے ہوئے گُزاردی، جوآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کی پیارےآقا،حبیبِ کبریا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے مَحَبَّت کی واضح دلیل ہے،چنانچہ جب سرکارِ عالی وقارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےاللہعَزَّ  وَجَلَّ کےحکم سے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1]... وسائل بخشش، ص٦٧٠.