Book Name:Faizan e Khadija tul Kubra

بننے کا شرف حاصل کر سکتی ہو وہ ایسا ضرور کرے ۔یہ سُن کر عورتوں نے اسے پتھر و اورکنکر مارے، بہت بُرا بھلا کہا اور نہایت سخت کلامی کی لیکن حضرتِ خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا نے خاموشی اختیار فرمائی اور اس بات کو اپنے ذِہْن میں محفوظ کر لیا۔ اس کے بعد جب میسرہ نے آپ کو وہ نِشانیاں بتائیں، جو اُنہوں نے دیکھی تھیں اور خُودآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا نے بھی جو کچھ دیکھا تھا،اس کی وجہ سے آپ کے ذِہْن میں یہ خیال پیدا ہوا کہ  اگر اُس شخص نے سچ کہا تھا تو وہ یہی شخصیت ہو سکتے ہیں۔(1)

ہو بیاں کس سے تمہاری شان و عظمت یا رسول

جب تمہاری خود خدا کرتا ہے مِدحت یا رسول

(وسائلِ بخشش مُرمّم،ص241)

تقریبِ نِکاح

    چنانچہ سرکارِ عالی وقار،محبوبِ رَبِّ غفّارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اَخلاق و عادات سے متأثر ہو کرحضرتِ خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا نےاپنی سہیلی( نفیسہ بنتِ منیہ) کوآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی رِضا معلوم کرنے کے لئے بھیجا،حُضُورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی رِضا معلوم کرنے کے بعد ( نفیسہ بنتِ منیہ)حضرتِ خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَاکےپاس آئیں اورکہنے لگیں:مُبارَک ہو!محمدِ مُصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے آپ کی درخواست قَبول فرمالی ہے، اس پر حضرتِ خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا بہت خوش ہوئیں اور اِظہارِ مَسَرَّت کیا۔ پھر کسی کو اپنے چچا عَمرو بن اسد کے پاس بھیجا کہ بوقتِ عَقْد وہ بھی موجود ہوں۔ اِدھرحُضُورِ پاکصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمبھی ابُوطالِب،حضرتِ حمزہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُ اور بعض دیگر چچاؤں کے ساتھ اور حضرتِ ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُاورقبیلہ مُضَر کے دیگر رُؤسا کے ساتھ حضرتِ خدیجہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے مکان پرتشریف لائے اور نِکاح فرمایا۔ نِکاح کی یہ پُرسعید

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1]... سبل  الهدى و الرشاد، ٢/۱۶۴.