Book Name:Faizan e Khadija tul Kubra

اِعْلانِ نبوت فرمایااور خَلْقِ خُدا کو صرف ایک معبودِ حقیقی کی عِبادت کی طرف بُلایا تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی دعوتِ اسلام  کوقبول کرنے کے بجائے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر مَصائب و آلام کے پہاڑ توڑے گئے، راہ میں کانٹے بچھائے گئے۔ایسے نازُک اورکٹھن مراحل  ماور کٹھن ر ی آنکھوں کا تارا تھا آج دیبرسائےالمبارک کے مہینے میں پہلی وحی نازل ہوئی۔یں جن  ہستیوں نے حق کی پُکار پر لبیک کہتے ہوئے سب سے پہلے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی دعوت قبول کرنے کی سعادت پائی ان میں ایک نمایاں نام حضرتِ سیِّدَتُنا خدیجۃ الکبریٰ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کاہے۔آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا پروانوں کی طرح آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمپر نِثار ہو تی رہیں اورہرمشكل میں آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا ساتھ دیا۔حضرتِ سیِّدنا علّامہ محمدبن اسحاق مَدَنیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ سیّدِ عالَم، نُورِ مجسم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جب بھی کُفّار کی جانب سے اپنی دل شکنی والی کوئی ناپسندیدہ بات سُن كر غمگین ہوتےاس کے بعد حضرتِ خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کے پاس تشریف لاتے تواِن کے ذریعے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی وہ رَنج وغم کی کیفیت دُور فرما دیتا۔“(1)

ایک انمول مَدَنی پُھول

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!اُمُّ المؤمنین حضرتِ سیِّدَتُناخدیجۃ الکبریٰرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کاایسے نازُک حالات میں عزم و اِسْتقلال کے ساتھ  خطرات ومَصَائِب  برداشت کرناآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کو دیگر اَزواجِ مُطہرات رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہُنَّ سے مُمتازکردیتاہے۔ نیز آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنۡہَا کی اس حَیَاتِ طَیِّبَہ سے ہمیں یہانمول مَدَنی پُھول چننے کو ملا کہ خواہ کیسے ہی کٹھن حالات ہوں، کیسی ہی مُشکلات کا سامناہو،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  اوراس کے پیارے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اِطاعت وفرمانبرداری سے رُوگردانی ہرگز نہیں کرنی چاہیے اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی جانب سے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے  لائے ہوئے پیارے دین ”اِسلام“ کی خاطِر مالی وجانی کسی  قسم کی بھی قُربانی سے دَریغ نہیں کرنا چاہیے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1]... السيرة النبوية لابن اسحاق، تحديد ليلة القدر، ١/١٧٦.