Book Name:Faizan e Khadija tul Kubra

اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُكُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰۤى اَهْلِهَاۙ-  

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :بے شک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں جن کی ہیں انہیں سپردکرو۔

        حدیثِ پاک میں کامل مومن کی یہ صِفَت  بیان  کی گئی ہے کہمومن ہر عادت اپناسکتا ہے مگرجُھوٹا اورخیانت کرنے والانہیں ہوسکتا ۔ (مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث ابی امامۃ الباہلی، ۸/۲۷۶، الحدیث: ۲۲۲۳۲)  جبکہ  مُنافق اَمانت میں خیانت کرتاہےجیساکہ فرمانِ مصطفےصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَہے:مُنافِق کی3 نشانیاں ہیں: جب بات کرے جھوٹ کہے، جب وعدہ کرے توخِلاف کرے اور جب اس کے پاس اَمانت رکھی جائےتو خیانت کرے۔(صَحیح بُخاری ج١ ص٢٤حدیث٣٣ ،غیبت کی تباہ کاریاں ص٤٦٣)

   میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! دیکھا آپ نے خیانت کس قدر بُرا فعل ہے کہ مومن   اس سے دُور رہتاہے اورمُنافق  اس کا اِرْتِکاب کرتاہے۔یادرہے!جس طرح روپیوں، پیسوں اور مال و سامان کی اَمانتوں میں خیانت حرام  اورجہنَّم میں لے جانے والا کام ہے اسی طرح آپس کی باتوں،کاموں اور عہدوں کی امانتوں میں بھی خیانت  کرنا حرام ہے۔مثلاًکسی نےہمیں کوئی  رازکی بات بتائی  اور اس کا اَنداز ایسا تھا کہ یہ کسی کو نہ بتائی جائے یا کہہ دیا کہ یہ آپ کے پاس  اَمانت ہے کسی  اور سے Shareمت کیجئے گا(یعنی کسی اورکو اس میں مت شامل کیجئے گا)۔اب اگر ہم نے  وہ بات  کسی اورکو بتادی تو  ہم امانت میں خیانت  کے مُرتکب ہوئے۔اسی طرح مَزدُور یامُلازم وغیرہ کو  ڈیوٹی کے اَوقات میں جو کام سِپُرد کیا گیا،وہ ان کے لئے اَمانت ہے اگر وہ اس کام کو قصداً بگاڑیں یا اس وقت میں کم کام کریں تو یہ بھی امانت میں خیانت کے مُرتکب ہوں گے ۔ اِسی طرح حاکم کی یہ ذِمّہ داری ہے کہ وہ ا پنی رِعایا کی نگرانی  اور ان کی خبر گیری کرتا رہے اور عدل و اِنصاف قائم رکھے ۔ اگر اس نے اپنے عُہدے کی ذِمّہ داریوں کو پُورا نہیں کیا تویہ بھی خائن ہوگا۔اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  ہمیں  اَمانت میں  خیانت سے بچنے کی توفیق عطافرمائے۔